Book Name:Piyaray Aaqa Ki Piyari Adayen

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ابھی ہم نے نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی مبارَک گفتگوکے بارے میں جو چند پیاری پیاری ادائیں سُنیں۔ اِس سے جومعلومات حاصل ہوئیں ، اُن کا خلاصہ یہ ہے کہ*  گفتگو کرتے وقْت آوازبہت زیادہ تیزاورجلدی جلدی میں نہ ہو کہ اِس سے سامنے والے کے لئے بات سمجھنا مشکل ہوجاتا ہے۔ *  جب بھی بات کریں تو آواز اتنی دِھیمی اور کم نہ ہو کہ سامنے والے تک آواز نہ پہنچے یا پھر اُسے الفاظ ہی سمجھ میں نہ آئیں۔ اِسی طرح گفتگو کرنے میں اِس قدر بلند آواز بھی نہیں ہونی چاہئے کہ کوئی تیسرا اسلامی بھائی گفتگو کی وجہ سے آزمائش میں مُبْتَلا ہو جائے یا تکلیف محسوس کرے ، لہٰذا جب بھی گفتگو کریں آواز میں میانہ رَوِی کا خاص خیال رکھئے تاکہ سامنے والا بات بھی سمجھ لےاور کسی تیسرےکو تکلیف بھی نہ پہنچے۔ *  جب کسی کو کوئی بات سمجھانا مقصود ہو تو بات کو ایک سے زائد بار دہرانے میں حرج نہیں اور نہ ہی اِس مقصد سے ایک جملہ کئی باردہرانافضول بولنے میں آتا ہے بلکہ کسی کو اچھی طرح بات سمجھانے اور ذہن نشین کرانے کے لئے اپنی بات کو ایک سے زائد مرتبہ دُہرانا ہمارے پیارے آقاصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پیاری پیاری ادا ہے۔ *  بِلا ضرورت گفتگو کرنے سے اچھا یہ ہے کہ خاموش رہا جائے ، اِس لئے کہ فُضول گفتگو میں ذرا بھی بھلائی نہیں ہے اور فُضول گفتگو اکثر اوقات پچھتاوے کا سبب بھی بن جاتی ہے۔ پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اکثر خاموش رہا کرتے تھے ، مگر اِس کا مطلب یہ نہیں کہ بندہ اپنی زبان سے ذِکْرُاللہبھی نہ کرے اور نیکی کی دعوت دینے اور بُرائی سے روکنے جیسے اچھے کام سے ہی اپنے آپ کو روک لے۔

خاموشی سے مراد کیا ہے؟

حکیمُ الْاُمَّت حضرت مفتی احمد یارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتےہیں : خاموشی سےمُرادہےدنیاوی