Book Name:Piyaray Aaqa Ki Piyari Adayen

بیٹھنا ادب کے خلاف ہے۔ اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلِ سنت مولانا شاہ احمد رضاخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ لکھتے ہیں : پیر و اُستاذ کی نشست پر ان کی غَیْبَت(یعنی غیرموجودگی)میں بھی نہ بیٹھے۔ (فتاویٰ رضویہ ، ۲۴ / ۳۶۹ ، ۴۲۴)* کو شش کیجئے کہ اُٹھتے بیٹھتے وَقْت بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی طر ف پیٹھ نہ ہونے پائے او ر پاؤں تو ان کی طرف نہ ہی کریں۔ * جب کبھی اجتماع یا مجلس میں آئیں تو لوگو ں کو پھلانگ کر آگے نہ جائیں جہاں جگہ ملے وہیں بیٹھ جائیں۔ * جب بیٹھیں تو جوتے اُتار لیں آپ کے قدم آرام پائیں گے۔ (جامع صغیر ، ص۴۰ ، حدیث : ۵۵۴) * مجلس سے فارغ ہوکر یہ دعا تین(3) بار پڑھ لیں تو  گناہ معاف ہوجائیں گےاور جواسلامی بھائی مجلسِ خیر اور مجلسِ ذکر میں پڑھے تو اس کیلئے اس بھلائی پر مہر لگا دی جائے گی۔ وہ دعا یہ ہے : سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ اَسْتَغْفِرُکَ وَاَتُوْبُ اِلَیْکَ ترجمہ : تیری ذات پاک ہے اوراے اللہ پاک!تیرے ہی لئے تمام خوبیاں ہیں ، تیرے سواکوئی معبود نہیں ، تجھ سے بخشش چاہتا ہوں اور تیری طرف توبہ کرتا ہوں۔ (ابوداؤد ، کتاب الادب ، باب فی کفارۃ المجلس ، ۴ / ۳۴۷ ، حدیث : ۴۸۵۷)جب کوئی عالِم با عمل یا مُتَّقِی شخص یا  سید صاحب یا والدین آئیں تو تعظیماً کھڑے ہوجانا ثواب ہے۔ حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ لکھتے ہیں : بزرگوں کی آمد پر یہ دونوں کام یعنی تعظیمی قیام اور استقبال جائز بلکہ سُنّتِ صحابہ ہے بلکہ حُضور(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کی سُنّتِ قَولی ہے۔

            (مرآۃالمناجیح ، ۶ / ۳۷۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                        صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

* گھبراہٹ سے بچنے کی دُعا