Book Name:Piyaray Aaqa Ki Piyari Adayen

                             اللہ پاک کےآخری نبی  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم آئینہ دیکھتے وقْت اللہ پاک کا شکر ادا کرتے اور یہ دُعا پڑھتے : اَللّٰہُمَّ کَمَااَحْسَنْتَ خَلْقِي فَحَسِّن خُلُقِيیعنی اے اللہ پاک جس طرح تُو نے میری صورت اچھی بنائی ہے  میرے اخلاق بھی اچھا کردے۔ ([1])

سُرمہ لگانے کاانداز

                             مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اِثْمد سُرمہ لگایا کرتے۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مُقَدَّس آنکھوں میں سُرمہ کی تین(3) تین(3) سلائیاں استعمال فرماتے تھے۔ بعض اوقات دو(2) دو(2) سِلائیاں سُرمہ کی ڈالتے اور ایک سِلائی کو دونوں مبارَک آنکھوں میں لگاتے۔

مصطفےکی اداؤں پہ لاکھوں سلام!

                              * رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہر وقْت اپنی زبان کی حفاظت فرماتے اور صِرْف کام ہی کی بات کرتے۔ * ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ آنے والوں کو محبت دیتے اور ایسا کوئی عمل اِختیار نہ فرماتے جس سے نفرت پیداہو۔ *  ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ لوگوں کی اچھی باتوں کی اچھائی بیان کرتے اور اُس کو مضبوط فرماتے۔ * بُری چیز کو بُری بتاتے اور اُس پر عمل سے روکتے۔ * ہر مُعامَلے میں میانہ روی سے کام لیتے۔ * جہاں کہیں تشریف لے جاتے تو جہاں جگہ مل جاتی وہیں بیٹھ جاتے اور دوسروں کوبھی اِس کی تلقین فرماتے۔ *  اپنے پاس بیٹھنے والوں کے حقوق کا لحاظ رکھتے۔ * بارگاہِ رسالت میں حاضر رہنے والے ہر فرد کو یہی محسوس (Feel) ہوتا کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مجھے سب سے زیادہ چاہتے ہیں۔ * آپ کی سخاوت ، اچھے اخلاق و عادات ہر کسی


 

 



([1])الوفا لابن الجوزی ، ۲ / ۱۶۱