Book Name:Piyaray Aaqa Ki Piyari Adayen

مسکراتے۔ آپ فرماتی ہیں : میں نے  حضرت ابو درداء رَضِیَ اللہُ عَنْھُ سے عرض کی : آپ اِس عادت کو چھوڑ دیجئے ورنہ لوگ آپ کو  بیوقوف سمجھنے لگیں گے۔ تو حضرت ابودرداء رَضِیَ اللہُ عَنْھُ نے فرمایا : میں نے جب بھی نبیِّ کریم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو بات کرتے دیکھا یا سُنا آپ مسکراتے تھے۔  (مسند احمد ، مسند الانصار ، باقی حدیث ابی الدرداء ، ۸ / ۱۷۱ ، حدیث : ۲۱۷۹۱)

                             پیارے پیارے اسلامی بھائیو!رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی پاکیزہ اور مبارَک سیرت رہتی دنیا تک  کے لئے مَشعلِ راہ ہے۔ آپ کی ہر ہر ادا میں ڈھیروں حکمتیں چُھپی ہیں۔ عاشقانِ رسول اِن اداؤں کو اپنانا اپنے لئے باعثِ فخر اور اپنے لئے دین و دنیا کاسَرمایہ جانتے ہیں۔ ایک عاشقِ رسول اپنے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اداؤں کو اپنانے کے لیے گویا موقع تلاش کرتا رہتا ہے۔ آئیے!پیارے نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی چندمزید پیاری پیاری اداؤں کے بارے میں جانتے ہیں ، چنانچہ

رفتارمبارَک

اللہ پاک کےآخری نبی  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  چلتے تو پاؤں جما کر چلتے  گویا  آپ بلندی سے نیچے اُترتے معلوم ہوتے۔([1]) ایک روایت میں ہے : جب آقا  کریم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  چلتے تھے تو پوری قُوَّت سے چلتے اور سُست انسان کی طرح نہیں چلتے تھے۔ ( سبل الہدیٰ والرشاد ، الباب الثالث فی مشیہ ، ۷ / ۱۵۹) 

                                                پیارے پیارے اسلامی بھائیو!بسا اوقات سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم چلتے


 

 



[1]    وسائل الوصول الی شمائل الرسول ، ص۶۰