Book Name:Piyaray Aaqa Ki Piyari Adayen

کتاب “ صحابۂ کرام کا عشقِ رسول “ کے صفحہ نمبر 27 پر لکھا ہے : حضرت انس رَضِیَ اللہُ عَنْہُ بیان فرماتے ہیں : اللہ پاک کےآخری نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صحابہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُم اَجْمَعِینْ میں سے ایک صحابی  درزی تھے ، اُنہوں نے نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اپنے گھر کھانے کی دعوت دی ، نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُن کی دعوت کو قَبول فرما لیااور مُقَرَّرَہ دن اُن صحابی کے ہاں تشریف لے گئے۔ میں بھی پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ اُس دعوت میں موجود تھا۔ پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لئے جَو کی روٹی اور سالن پیش کیا گیا ، جس میں کدُّواور خشک کیا ہوا نمکین گوشت تھا۔ کھانے کے دوران میں نے حُضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کودیکھا کہ آپ پیالے کے کناروں سے کَدُّو کے ٹکڑے تلاش کر رہے ہیں۔ حضرت انس رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں : جب سےمیں نے دیکھا کہ آپ کدُّو کو اِتنا پسندفرماتےہیں تو اُسی دن سے میں بھی اپنے لئے کَدُّو کوپسندکرنےلگا۔  (بخاری ، کتاب الاطعمۃ ، باب المرق ، ۳ / ۵۳۷ ، حدیث۵۴۳۶)

حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللہ ِعَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کی شرح میں اِرشاد فرماتے ہیں : اِس حدیث سے  چند مسئلے معلوم ہوئے : ایک یہ کہ اپنے  خُدّام و غلاموں کی دعوت قبول کرنی چاہیے اگرچہ وہ اپنے سے دَرَجہ میں کم ہو۔ دوسرا یہ کہ خادم کو اپنے ساتھ ایک پیالے میں کھلانا بہت اچھا ہے۔ تیسرا یہ کہ کَدُّو پسندکرنا سُنّت ہے۔ چوتھا یہ کہ سُنَّت سے محبت کرنا صحابۂ کرام(عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان) کا طریقہ ہے۔ آخری فائدہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : خادم پیالے سے بوٹیاں یا کَدُّو وغیرہ چُن کر مَخْدُوم(مالِک) کے سامنے رکھ سکتا ہے۔

(مرآۃ المناجیح ، ۶ / ۱۸-۱۹ ملخصاً)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا!پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ صحابۂ