Book Name:Ikhtiarat E Mustafa

جو کسی کو  بھی باغ میں داخل نہیں ہونے دیتا ، جو داخل ہونا چاہے اس پر حملہ کردیتا ہے۔

 حضرت جابر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے اس بات کا ذکر نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے کیا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم تشریف لائے  اور باغ میں داخل ہو کر اُونٹ کو بُلایا  تو وہ اپنی گردن کو زمین کے ساتھ گھسیٹتا ہوا آپ کی خدمت میں حاضر ہو گیا۔ پھر تاجدارِددعالم ، نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اس کی لگام  منگوا کر ڈالی اور اسے اس کے مالک کے سپرد کر دیا ، پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اورفرمایا : بے شک زمین و آسمان میں سرکش جنّوں اور انسانوں کے سوا ہر چیز یہ تسلیم کرتی ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں ۔ [1]

اے عاشقانِ رسول ! اللہ پاک نے اپنے آخری نبی ، محمدِ عربی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو اپنے خزانوں کی کُنجیاں عطافرمائی ہیں او رتمام جہانوں کوحضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے تصرف میں دیاہے کہ آپ جسے جو چاہیں دیں ، جیسے چاہیں دیں ۔

اِنہیں خدا نے کیا اپنے مُلک کا مالک  اِنہیں کے قبضے میں رب کے خزانے آئے ہیں[2]

مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : حضورِاقدسصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم اللہ پاک کے نائبِ مطلق ہیں ، تمام جہان حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکےاختیار میں دے کر


 

 



[1]    مسند امام احمد بن  حنبل ، ج : ۳ ، ص : ۳۱۰۔

[2]    سامانِ بخشش ، ص۱۳۹۔