Book Name:Ikhtiarat E Mustafa

آپ کی حکومت فرش پر ہے تو عرش پر بھی ۔ اَمِیْـرِ اَھْلِسُنّت ، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت مولانا الیاس عطارقادِری دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے  اِختیاراتِ مصطفیٰ کو اشعار کی لڑی میں  کیا خوب پرویا ہے ، چنانچہ آپ اپنے نعتیہ دِیوان “ وسائلِ بخشش “ میں لکھتے ہیں :

تِری فرش پر حکومت تِری عرش پر حکومت

تُو  شہنشہِ زمانہ  مدنی  مدینے  والے

بَعَطائے ربِّ حاکم تُو ہے رِزق کا بھی قاسِم

ہے تِرا سب آب و دانہ مَدنی مدینے والے[1]

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                  صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے!ایک گوہ(جانور) نے کس طرح پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے سوالوں کا جواب دیا اور نہ صرف  اللہ پاک کے معبود ہونے کی گواہی دی ، بلکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے اللہ پاک کےرسول ہونے کی شہادت بھی دی۔ یہ ہمارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی شان ہے کہ سرکش جنّوں اورانسانوں کے علاوہ سبھی آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو رسول مانتے ہیں۔ جیسا کہ

حضرت جابر بن عبداللہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ فرماتے ہیں : ہم نبیوں کے سردار ، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے ساتھ ایک سفر سے واپس آتے ہوئے(قبیلہ)بنو نَجّار کے ایک باغ کے پاس پہنچے تو ہمیں معلوم ہوا کہ باغ میں ایک سرکش اُونٹ ہے


 

 



[1]    وسائل  بخشش ، مرمم ص۴۲۵ ۔