Book Name:Ikhtiarat E Mustafa

سامنے ڈال دیا۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ  وَسَلَّم نے گوہ کو پکارا تو اس نے بڑے ہی ادب سے عرض کی : لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ  یعنی یَا رَسُولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !  میں  حاضر ہوں اور مجھے اپنی اس حاضری پر ناز ہے۔ تمام حاضرین نے اس کی یہ بات سُنی اور سمجھی۔ پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ  وَسَلَّم نے پوچھا :  تیرا معبود کون ہے؟ عرض کی : میرا معبود وہ ہے جس کا عرش آسمان میں ہے اور اسی کی بادشاہی زمین میں ہے ، اس کی رَحْمت جنّت میں اور عذاب جہنم  میں ہے۔ پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ  وَسَلَّم نے پوچھا : اے گوہ! یہ بتا کہ میں کون ہوں؟ اس نے بلند آواز سے کہا : اَنْتَ رَسُوْلُ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ ، وَخَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ  یعنی آپ تمام جہانوں کے رب  کے رسول اور آخری نبی ہیں ، قَدْ اَفْلَحَ مَنْ صَدَّقَکَ جس نے آپ کی تصدیق کی وہ کامیاب ہو گیا ، وَقَدْ خَابَ مَنْ کَذَّبَکَ اور جس نے آپ کو جھٹلایا وہ نامراد ہو گیا۔ یہ مَنْظر دیکھ کر اعرابی یعنی دیہاتی اس قدر مُتَاثِّر  ہو ا کہ فوراً ہی کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گیا اور عرض کرنے لگا : یَا رَسُولَ اللہ  صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ  وَسَلَّم ! میں جس وقت آیا تھا تو میری نظر میں رُوئے زمین پر آپ سے زیادہ ناپسند آدمی کوئی نہ تھا لیکن اس وقت میرا یہ حال ہے کہ آپ میرے نزدیک میری جان اور میرے والدین سے بھی زیادہ پیارے ہیں۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ  وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : خُدا کے لئے حمد ہے جس نے تجھ کو ایسے دین کی ہدایت دی جو ہمیشہ غالب رہے گا اور کبھی مغلوب نہ ہو گا۔ پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ  وَسَلَّم نے اس کو سورۂ فاتحہ اور سورۂ اخلاص کی تعلیم دی تو وہ قرآن ِ کریم  کی ان دو سورتوں کو سُن کر عرض کرنے لگا : میں نے بڑے بڑے فصیح و بلیغ (شِیریں کلام) ، طویل و مختصر ہر قسم کے کلاموں کو سنا ہے مگر خُدا کی قسم!