Book Name:Hazrt e Abduallah Bin Mubbarak Or Ulama ki Khidmat

امامِ اعظم ابوحنیفہرَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہکےسعادت مند شاگردتھے۔ ٭حضرت عبدالله بن مبارک رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہعبادت و ریاضت میں بہت اعلیٰ مرتبے پر فائز تھے۔ ٭حضرت عبدالله بن مبارکرَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ خوفِ خدااور عاجزی وانکساری کے پیکر تھے۔ ٭حضرت عبدالله بن مبارک رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ مُستَجَابُ الدَّعْوَاتتھے۔ (یعنی آپ کی دعائیں قبول ہوتی تھیں) ٭حضرت عبدالله بن مبارک رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہبہت ہی نفاست پسند اور امیر کبیر تھے۔ ٭حضرت عبدالله بن مبارک رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کے گھر میں علم و تقوی ٰ کاماحول تھا ، ٭حضرت عبدالله بن مبارک رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے طلب علم کے شوق میں دُور دراز کے شہروں کا سفر اختیار کیا ، ٭حضرت عبدالله بن مبارک رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے فِقْہ کا علم امام اعظم ابو حنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ   سے حاصل کیا ۔ ٭حضرت عبدالله بن مبارک رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے حدیث اور قراءت کا علم کئی اساتذہ سے حاصل کیا۔ ٭حضرت عبدالله بن مبارک رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ اپنے زمانے کے تمام اسلامی علوم و فنون کے ماہر تھے ، مگر ان کا خاص میدان علمِ حدیث تھا۔ ٭حضرت عبدالله بن مبارک رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ اچھے اخلاق کے مالک تھے ، ٭حضرت عبدالله بن مبارک رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ عبادت وریاضت کے عادی تھے ، ٭حضرت عبدالله بن مبارک رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی زندگی صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کی زندگی کا نمونہ تھی۔  ٭حضرت عبدالله بن مبارک رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کا 13 رمضان المبارک 181ہجری میں انتقال ہوا ، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کے انتقال کی خبر جب خلیفہ ہارون  رشید کو ملی تو کہا : افسوس !علماء کے سردار کا انتقال ہو گیا۔          (محدثین  عُظام ، ۱۵۳ملخصا ، تاریخ بغداد ، ۱۰ / ۱۵۱تا۱۶۱ملخصا)