Book Name:Hazrt e Abduallah Bin Mubbarak Or Ulama ki Khidmat

اپنا مال  دینِ متین کے طالب علم ، علماء اور دینِ اسلام کی سر بلندی  کیلئے ایسی جگہ خرچ  کریں ، جس کے فوائد وقتی نہ ہوں بلکہ آنے والوں کو بھی اس سے فائدہ ہو۔

       حضرت عبداللہ بن مبارک کے استاد ، کروڑوں حنفیوں کے امام ، حضرت سیدناامامِ اعظم ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہبھی علماء و مشائخ کی مالی خدمت کرتے ، ان کی ضروریات پوری فرماتے اور ان کی خدمت میں اپنا مال پیش فرماتے : چنانچہ

امام ِاعظم  اور علماء و  مشائخ  کی خدمت

      قیس بن ربیع کا بیان ہے کہ امامِ اعظم ابو حنیفہرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہبغدادسے بہت سا مال خرید کر کُوفہ میں لایا کرتے اور اسے مارکیٹ میں بیچتے تھے ، اس سے جو منافع ہوتا تو  آپ اپنے مشائخ کے لئے ضروریاتِ زندگی خرید کر ان کے ہاں پہنچاتےپھر محدثین کے لئے ان کی ضروریاتِ زندگی خرید کر ان کے گھر پہنچاتے ، ان کے لئے کھانے پینے کی چیزیں ، لباس سلوا کر بھیجا کرتے اور جو رقم باقی بچ جاتی تو  آپ علمائے کرام کونقد دے دیا کرتے تا کہ وہ اپنی ضروریات پوری کر سکیں ، ساتھ ہی یہ پیغام بھیجتےمیں نےاپنی طرف سے کچھ نہیں  بھیجا یہ سباللہپاک نے آپ کے لئے نفع عطا فرمایا ہے ، لہٰذا اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو ، میری تجارتی زندگی میں جس قدر منافع ہے ، اس میں آپ کا حصہ ہے ، مجھے تو صرفاللہپاک نے آپ لوگوں کی خدمت کا سبب بنایا ہے ، اس کارزق میرے ہاتھوں آپ تک پہنچ رہا ہے ۔ (مناقب امام اعظم ، جز اول ، ص۲۶۲ ملخصا)

اعلی حضرت کا دِینی طلبہ پر خرچ کا انداز

      پیارے اسلامی بھائیو!بزرگانِ دین  کی سیرت پر عمل کرنے والے