Book Name:Hazrt e Abduallah Bin Mubbarak Or Ulama ki Khidmat

حدیث کا یہ ذخیرہ وجود میں نہ آتا جو آج بخاری شریف ، مسلم شریف ، مؤطا امام مالک وغیرہ جیسی عظیم کتابوں کی صورت میں ہمارے پاس موجود ہے۔

جب حضرت سیدنا عمر بن عبد العزیز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ نے دیکھا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ علمِ حدیث جاننے والے علماء بھی کم ہوتے جا رہے ہیں جس کی وجہ سےعلومِ شَرْعِیَّہ کے مٹ جانے کا بھی اندیشہ ہے تو انہوں نے قاضی ابوبکر بن حزام کو جو ان کی طرف سے مدینہ کے گورنر تھے لکھا : احادیثِ نبویہ کی تلاش کرکے ان کو لکھ لو کیونکہ مجھے علم کے مٹنے اور علماء کے فنا ہونے کا خوف معلوم ہوتا ہے اور صرف رسولُ الله صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی حدیث قبول کی جائے۔ (فتح الباری ، باب کیف یقبض العلم ، ۲ / ۱۷۶)یہ حکم آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہنے تمام صوبوں کے گورنروں کے پاس بھیجا۔ بہرحال اس حکم کی تعمیل کی گئی اور جمع شدہ احادیث کے متعلق مجموعے تیار کروا کر تمام ماتحت ممالک میں تقسیم کروا دیئے۔

خلیفہ ہارون  رشیداور علماء سے محبت

      پیارے اسلامی بھائیو!اسی طرح خلیفہ ہارون رشید کے بارے میں آتا ہے کہ یہ بھی بڑے علم دوست تھے۔ دربار میں ہر وقت علماء کامجمع لگارہتا تھا۔ آپ امام اعظم کے شاگرد ، حضرت امام ابو یوسف رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکو اپنے پاس رکھتے اور ان سے شرعی رہنمائی لیتے ، یہاں تک کہ آپ نے امام ابو یوسفرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکوقاضی  مقررکردیا۔

علم کی عزّت