Book Name:Hazrt e Abduallah Bin Mubbarak Or Ulama ki Khidmat

     ایک مرتبہ خلیفہ ہارون رشید نے حضرت ابومعاویہ عزیزرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی دعوت کی۔ یہ آنکھوں سے معذور تھے۔ جب ہاتھ دھونے کے برتن لائے گئے تو خلیفہ ہارون رشید نے خادموں سے برتن لے کر خود ان کے ہاتھ دُھلائے اور کہا : آپ نے جانا کو ن آپ کے ہاتھوں پر پانی ڈال رہا ہے؟کہا : نہیں۔ کہا : ہارون۔ (اُنہوں نے) کہاجیسی آپ نے علم کی عزّت کی ایسی اللہ پاک آپ کو عزت دے۔ ہارون رشید نے کہا : اسی دُعا کے حاصل کرنے کے لئے یہ کیا تھا ۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، ص ۱۴۵)

علمائے کرام کا احترام

 خلیفہ ہارو ن رشید کے دربار میں جب کوئی عالِم تشریف لاتے ، بادشاہ اُن کی تعظیم کے لئے بالکل سیدھاکھڑا ہوتا۔ ایک بار درباریوں نے عرض کیا : امیرَ المؤمنین (ایسا کرنے سے)رُعبِ سلطنت جاتا ہے ۔ جواب دیا : اگر علمائے دین کی تعظیم سے رُعبِ سلطنت جاتا ہے تو جانے ہی کے قابل ہے۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، ص ۱۴۵)

سلطان عالمگیر  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی علم دوستی

       عادل حکمران ، سلطان اورنگزیب عالمگیر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہبھی ایسی  شخصیت ہیں جنہیں قدرت نے بے پناہ خصوصیات اور کمالات سےنوازا تھا۔ وہ عالمِ باعمل ، پرہیز گار ، تہجدگزار ، متعدد علوم وفنون کے ماہرہونے کے ساتھ ساتھ بڑے علم دوست آدمی تھے۔ علمائے دِین کےقدردان اور ان سے خاص ربط وتعلق رکھتے تھے ، سلطان عالمگیرقرآن وسنت پرعمل پیرا رہتے۔ سلطان عالمگیرکوقرآنِ کریم سے بہت زیادہ  لگاؤ اور قلبی تعلق تھا کہ تخت نشین ہونے کے بعدقرآنِ کریم حفظ کرنے کی سعادت