Book Name:Imam Jafar Sadiq Ki Betay Ko Naseehat

نعمتوں سے نِہال رکھا ہے

(وسائلِ بخشش مرمم ، ص۴۴۵)

 صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

جیسا بوئیں گے ویسا کاٹیں گے

       پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اس میں شک نہیں کہ حضرت امام جعفر صادق   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   اپنے والدین کی تربیت کا بہترین مظہر تھے۔ اور پھر انہوں نے بھی اپنی اولاد کی بہترین تربیت کی۔ ان کے صاحبزادے حضرت سیدنا امام موسیٰ کاظم   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ    اپنے وقت کے بہترین عالم ، مُفتی ، شیخ ، اللہ کے ولی اور طریقت و معرفت کے امام تھے۔ اور یہ سب ان کے والد حضرت امام جعفر صادق   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ    کی تربیت کا فیضا ن تھا۔

       یاد رکھئےکہ انسان جوبوتا ہے وہی کاٹتا ہے ، ایسا نہیں ہوسکتا کہ بویا تو کچھ اور تھا مگر جب کاٹنے کی باری آئی تو کچھ اور نکلا ، یہی مثال اولاد کی ہے کہ والدین اولاد کی اسلامی طریقے سے تربیت نہیں کرتے  مگر پھر بھی یہ توقع رکھتےہیں کہ’’ ہمارے بچے بھی نیک پرہیز گار بنیں ، والدین کے فرمانبرداربنیں ، مُعاشرےمیں عزّت داراورپاکیزہ کردار والے بنیں “ جب نتیجہ اس کے خلاف آتا ہے تو کافی دیر ہوچکی ہوتی ہے ، اس وقت والدین اگر اصلاح کی کوشش کرنا چاہیں بھی تو نہیں کرپاتے۔

       یاد رکھئے! اولاد کی اچھی تربیت کرنا والدین کی اہم ذمہ داریوں میں سے ہے اور اس ذمہ داری کو ہمارے بزرگانِ دین بہت اچھے انداز میں نبھایا کرتے تھے ، وقتاً فوقتاً اپنے بچوں کو مختلف انداز میں نصیحتیں کیا کرتے تھے۔ امام جعفر صادق رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اپنے بیٹے کو کیا کیا نصیحتیں کیں ، آئیے! وہ نصیحتیں اور ان سے ملنے والے مدنی پھول سنتے ہیں :

امام جعفر صادق کی اپنے بیٹے کو نصیحتیں

       ایک بزرگ بیان کرتے ہیں : حضرت امام جعفرصادق   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   کے ایک شاگرد نے مجھے بتایا کہ ایک مرتبہ میں حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا ، حضرت موسٰی کاظم   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  ان کےپاس بیٹھے تھے اور آپ انہیں نصیحت کر رہے تھے۔ چند باتیں جو میں یاد رکھ  سکا وہ یہ ہیں کہ :

       حضرت امام جعفر صادق  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   نے فرمایا : اے میرے بیٹے! میری نصیحت قبول کرلو اور میری باتوں کو یاد رکھنا ، اگر انہیں یاد رکھو گے تو زندگی بھی اچھی گزرے گی اور موت بھی قابلِ رشک آئے گی۔

مال دار کون؟

            حضرت امام جعفر صادقرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے پہلی نصیحت یہ کی کہ : اے میرے بیٹے! مال دار وہ ہے جو تقسیم ِالٰہی پر راضی رہے اور جو دوسرے کے مال پر نظر رکھے وہ فقر کی حالت میں ہی مرتاہے۔ تقسیمِ الٰہی پرراضی نہ رہنے والاگویا اللہ پاک کواس کے فیصلے  میں تہمت لگاتا ہے۔ اپنی غَلَطی کو چھوٹا سمجھنے والا دوسرے کی غلطی کو بڑا اور دوسرے کی غلطی کو چھوٹا خیال کرنے والا اپنی غلطی کو بڑا