Book Name:Imam Jafar Sadiq Ki Betay Ko Naseehat
الصحابہ ، ص۱۰۰۸ ، حدیث : ۲۴۰۸ ، ملتقطا)اللہ پاک ہمیں اہلِ بیت کی سچی محبت عطا فرمائے اور صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا بھی سچا عاشق بنائے۔
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!حضرت امام جعفر صادق رَضِیَ اللہُ عَنْہ ظاہری وباطنی علوم کےماہر تھے اور ریاضت و عبادت میں مشہور تھے ۔ مالکیوں کےعظیم پیشوا حضرت امام مالک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں ایک زمانے تک حضرت امام جعفر صادق رَضِیَ اللہُ عَنْہکی خدمتِ با برکت میں آتا رہا ۔ میں نے ہمیشہ آپ کو تین عبادتوں میں سےکسی ایک میں مصروف پایا ، یاتو آپ نماز پڑھتے ہوئے نظر آتےیاتلاوتِ قرآن میں مشغول ہوتے یا پھر روزہ دار ہوتے ۔ ([1]) حضرت امام جعفرصادق رَضِیَ اللہُ عَنْہفرماتے ہیں : اللہپاک نےدنیاکوحکم اِرشاد فرمایا : اے دُنیا! جو میری عبادت کرے تُواس کی خدمت کر اور جو تیری خدمت کرے تُو اسے تھکا دے۔ (حلیۃ الاولیاء ، جعفر بن محمد صادق ۳ / ۲۲۶ ، رقم : ۳۷۸۵)
حضرتِ سیِّدُناعَمْروبن مِقدامرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہبیان کرتے ہیں : میں جب بھی حضرتِ سیِّدُناامام جعفرصادق رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو دیکھتا ہوں تو جان لیتا ہوں کہ یہ انبیائےکرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کی اولاد میں سے ہیں۔ مروی ہے کہ حضرتِ سیِّدُناامام جعفرصادق رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ لوگوں کواس قدرکھلاتےکہ اہْلِ خانہ کے لئے بھی کچھ باقی نہ رہتا۔ ([2]) حضرت امام جعفرصادق رَضِیَ اللہُ عَنْہکو68برس کی عمر میں 15رجب المرجب 148ھ کو کسی بدنصیب نےزہردیا ، جو ان کی شہادت کاسبب بنا۔
حضرت ا مام جعفر صادق رَضِیَ اللہُ عَنْہ کامزارِ اقدس جنت البقیع والدِمحترم حضرت امام محمدباقر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پہلُو میں ہے۔ ([3])
صدقِ صادِق کا تَصَدُّق صادِقُ الاسلام کر بے غضب راضی ہو کاظم اور رضا کے واسِطے
(حدائق بخشش ، ص۱۴۸)
مختصر وضاحت : یااللہ پاک تجھے امام جعفر صادِق رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے “ صِدْق “ کا واسطہ مجھے ایمان کی سلامتی نصیب فرما اور امام موسیٰ کاظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اور امام علی رضا رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے صدقے مجھ سے بِغیر غضب فرمائے راضی ہوجا ۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
امام جعفر صادق رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا علم
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! حضرت امام جعفر صادق رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بے پناہ علم وفضل کے مالک تھے۔ کروڑوں