Book Name:Imam Jafar Sadiq Ki Betay Ko Naseehat

دلوں کے سہارے اور اہلِ بیتِ اطہارکی آنکھوں کے تارے حضرتِ سیِّدُنا امام جعفر صادِق رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ تھے۔

(نیکی کی دعوت ، ص۵۸۵)

 تیری نسلِ پاک میں ہے بچّہ بچّہ نور کا

تو ہے عینِ نور تیرا سب گھرانا نور کا

(حدائقِ بخشش ، ص246)

       شَرحِ کلامِ رضا : میرے آقااعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ اِس شعر میں فرماتے ہیں : یانُورَاللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! آپ تو ہیں ہی نو ر بلکہ نورٌ علیٰ نور(یعنی نُور پَر نُور) ۔ آپ کی مبارَک نَسل میں تا قِیامت جتنے بھی بچّے ہوں گے یعنی ساداتِ کرام وہ بھی سب کے سب نور ہیں۔ اے نور والے پیارے پیارے آقا! آپ کا سارے کا سارا گھرانا  ہی نور ، نور اور بس نور ہے۔ (نیکی کی دعوت ، ص۵۸۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

      اے عاشقانِ صحابہ و اہل بیت !سُنا آپ نے امام جعفر صادق رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہبچپن سےہی خوفِ خدا رکھتے تھے۔ غور تو کیجئے کہ آج کل کا بچہ چار سال کا ہو جائے تو اسے اپنی خبر تک نہیں ہوتی۔ تھوڑا بڑا ہو تو اب موبائل میں گیم کھیلنے اور کارٹون دیکھ کر دل بہلانے سے فُرصت نہیں ملتی۔ مگر حضرت امام زین العابدین   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ    کے پوتے اور حضرت امام محمد باقر   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   کے بیٹے جنابِ امام جعفر صادق   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   کا حال یہ ہے کہ اس ننھی سی عمر میں بھی خوفِ خدا سے بے قرار ہیں۔ آنسوؤں کی برسات ہے جو تھمتی نہیں ہے۔ فکر لاحق ہے تو یہ کہ کہیں مجھے جہنم میں نہ پھینک دیا جائے۔ اے کاش! کہ ہمیں بھی یہی سوچ نصیب ہو جائے۔ اے کاش کہ ہمیں بھی خوفِ خدا میں رونے والی آنکھیں مل جائیں۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن

جَلا دے نہ نارِ جہنّم کرم ہو                                      پئے بادشاہِ اُمَم یاالٰہی

مجھے نارِ دوزخ سے ڈر لگ رہا ہے                                ہو مجھ ناتُواں پر کرم یاالٰہی

بڑی کوششیں کی گنہ چھوڑنے کی                             رہے آہ! ناکام ہم یاالٰہی!

مجھے سچی تَوبہ کی توفیق دیدے                                  پئے تاجدارِ حرم یاالٰہی!

تُو عطّؔار کو بے سبب بخش مَولیٰ                                 کرم کر کرم کر کرم یاالٰہی

(وسائلِ بخشش  مرمم ، ص : ۱۱۰ ، ۱۱۱)

امام جعفر صادق   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ    کا خوفِ خدا

            پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ایک اور بات جو اس حکایت سے معلوم ہوئی وہ یہ کہ ہمارے بزرگانِ دین اپنے بچوں کی کیسی  بہترین اور زبردست  اسلامی تربیت کرتے تھے۔ دیکھئے تو صحیح  کہ حضرت امام جعفر صادق   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   4 سال کی چھوٹی سی عمر میں عذابِ جہنم سے بے قرار ہیں اور اسی فکر میں اَشک بار ہیں۔ 4 سال کی عمر میں ایسی سوچ تب ہی بن سکتی ہے جب گھر میں خوفِ خدا سے معمور والدین ہوں۔ یہ سوچ تب ہی بن سکتی ہے جب گھر میں دنیا کے غموں میں نہیں بلکہ آخرت