Book Name:Imam Jafar Sadiq Ki Betay Ko Naseehat

طالِبِ مغفِرت ہوں یااللّٰہ                                      بَخْش حیدر کا واسِطہ یارب

(وسائلِ بخشش مرمم ، ص۸۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

      پیارے اسلامی بھائیو!  ابھی ہم نے حضرت سیدنا امام جعفر صادق   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   کے صرف  ایک بہت ہی پیارے وصف خوفِ خدا سے متعلق سُنا ، جبکہ  آپ کی شان یہ ہے کہ آپ ہر وصف میں بے مثل و بے مثال ہیں۔ عبادت ، ریاضت ، تقویٰ ، زُہد ،  پرہیزگاری ، نرمی ، شفقت ، حِلْم ، خوفِ خدا ، علم و عمل اَلْغَرَض ! آپ بہترین عادات اورعبادات میں اُونچے درجے کے مالک ہیں۔ آئیے! آپ کا مختصر تعارف سنتے ہیں :   

امام جعفر صادق   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ    کا مختصر تعارف

       حضرتِ امام جعفر صادِق   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ    کی وِلادت17ربیع الاوّل83ہجری پیر شریف کےدن مدینۂ منورہ میں ہوئی ۔ حضرت امام جعفر صادق رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی کنیت ابوعبداللہ اور ابواسماعیل جبکہ لقب صادق ، فاضل اور طاہر ہے۔ حضرت امام جعفر صادق رَضِیَ اللہُ عَنْہحضرتِ امام محمدباقر  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کےبڑےصاحبزادےہیں۔ حضرت امام جعفر صادق رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی والدہ محترمہ کا نام حضرت سیدتنا اُمِّ فَرْوَہ ہے جو کہ امیرُالمؤمنین حضرت ابوبکرصدیق   رَضِیَ اللہُ عَنْہُ   کی پوتی ہیں ۔ (شرح شجرہ قادریہ ، ص ۵۸)جبکہ آپ کے  والدِ گرامی کا نام مبارک حضرت امام محمد باقر  ہے جو امام زَیْنُ الْعَابِدِینکے بیٹے ہیں ، یوں آپرَضِیَ اللہُ عَنْہ والدہ کی طرف سے امیرُالمؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ عَنْہ اور والد کی طرف سے حضرت علی   رَضِیَ اللہُ عَنْہُ   سے جاملتے ہیں۔ یعنی آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ والدہ کی طرف سے ’’صدیقی‘‘  اور والد کی طرف سے ’’علوی وفاطمی‘‘ ہیں۔ ( شرح العقائد ،  ص۳۲۸ )

       پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے سنا کہ حضرت امام جعفر صادق   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   سید ہیں ، قادری سلسلے کے شیخ ہیں۔ حضرت مولیٰ علی رَضِیَ اللہ عَنْہکی اولادسے ہیں۔ گلستانِ اہل بیت کے مہکتے ہوئے پھول ہیں اور اہلِ بیت کرام میں شامل ہیں۔ اور اہلِ بیتِ کرام کی شان یہ ہے کہ آقا کریم ، رسولِ عظیم     صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ     نے ارشاد فرمایا : کوئی بندہ کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ مجھے اپنی جان سے بڑھ کر نہ چاہےاورمیری ذات اسے اپنی ذات سے بڑھ کر محبوب نہ ہو اور میری اولاد اس کو اپنی اولاد سے زیادہ پیاری نہ ہواور میری ذات اُسے اپنی ذات سے بڑھ کر محبوب نہ ہواور میرے اہلِ بیت اسے اپنے گھر والوں سے بڑھ کرپیارے اورمحبوب نہ ہو جائیں۔ (شعب الایمان ، باب فی حب النبی ،   ۲ /  ۱۸۹  ، حدیث :  ۱۵۰۵)

            ہمیں چاہیے کہ  اہلِ بیت  اطہارسے محبت کو اپنا شعار بنالیں کیونکہ ان حضرات کی محبت اور ان سے تعلق و وابستگی بھی باعثِ خیر و برکات بھی ہے اورگمراہی وضلالت سے نجات کا ذریعہ بھی ہے۔ جو اِن حضراتِ قُدسیہ سے وابستہ ہوجاتا ہےوہ کامیاب ہوتا ہے اور  وہ کبھی گمرا ہ نہیں ہوتاجیسا کہ پیارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : میں تم میں دو چیزیں چھوڑ رہا ہوں جب تک تم انہیں مضبوطی سے تھامےرکھوگے ہر گز گمراہ نہ ہوگے۔ (1)کتابُ اللہ ، اور(2)میری آل۔ (مسلم ،  کتاب فضائل