Book Name:Imam Jafar Sadiq Ki Betay Ko Naseehat

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!حُصُولِ ثَوَاب کی خَاطِر بَیان سُننےسے پہلے اَچّھی اَچّھی نیّتیں کر لیتے ہیں۔ فَرمانِ مُصْطَفٰے     صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ     ’’نِـيَّةُ الْمُؤْمِنِ خَـیـْرٌ مِّـنْ عَمَلِهٖ‘‘مُسَلمان کی نِیَّت اُس کے عَمَل سے بہتر ہے۔ ([1])

مسئلہ:نیک اور جائز کام میں جتنی اچھی نیتیں زیادہ اتنا ثواب بھی زیادہ ۔

بَیان سُننے کی نیّتیں

      ٭اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ اوّل تا آخر بیان سنئے ، ٭پوری توجہ کے ساتھ بیان سننے کی نیّت کیجئے ٭ادب کے ساتھ بیٹھنے کی نیّت کیجئے ٭ اگر قلم (Pen / Pencil) ، ڈائری آپ کے پاس ہے تو اَہَمّ نکات نوٹ کرنے کی بھی نیّت کر لیجئے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

      پیارے اسلامی بھائیو! آج  کے بیان کا موضوع ہے “ امام جعفر صادق   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   کی اپنے بیٹے کو نصیحتیں “ جس میں ہم امام جعفر صادق   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   کی سیرت و کردار سے متعلق سُنیں گے۔ ان کا تعارف بھی سنیں گے اور انہوں نےاپنے بیٹے حضرت سیدنا امام موسیٰ کاظم   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ    کو کیاکیا نصیحتیں کیں ؟اس بارے  میں بھی کچھ سُنیں گے۔ سارا بیان پوری توجہ کے ساتھ سننے کی نیت کیجئے۔

       پیارے اسلامی بھائیو!آئیے! سب سے پہلے امیرِ اہلسنّت حضرت ِ علّامہمحمدالیاس عطّار قادِریدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکی کتاب نیکی کی دعوت سے ایک ایمان افروز حکایت سنتے ہیں :

کمسن سید زادے کا خوفِ خدا

ایک چار(4) سالہ سیِّدزادہ بچہ سرِ بازار زارو قطار رو رہا تھا ، کسی صاحِب نے آلِ رسول کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہو کر عرض کی : شہزادے ! کیا بات ہے؟ اگر کسی چیز کی ضَرورت ہو تو حکم فرما دیجئے ابھی حاضِر کرتا ہوں۔ یہ سُن کر مَدَنی مُنّے کے رونے کی آواز اور بُلند ہو گئی اور کہا : چچا جان! اللہ پاک کے غضب اور عذابِ جہنَّم کے خوف سے دل بیٹھا جا رہا ہے ! اُن صاحِب نے شَفقت سے عرض کی : شہزادے ! آپ بَہُت ہی کمسِن (چھوٹے) ہیں ، ابھی سے اِتنا خوف کیسا؟ یعنی اطمینان رکھئے بچّوں کو عذاب نہیں دیا جا ئے گا۔ یہ سُن کر بچے کا خوف مزید نُمایاں ہو گیا اور روتے ہوئے بولا : چچا جان ! میں نے دیکھا ہے کہ بڑی لکڑیاں سُلگانے کیلئے ان کے گرد چَھپٹیاں (یعنی لکڑی کی چھیلن اور چھوٹی چھوٹی کَھپَچِّیاں وغیرہ) چُن دی جاتی ہیں ، چَھپٹِیاں جلدی سے آگ پکڑلیتی ہیں اور ان کی بدولت پھر بڑی لکڑیاں بھی جل اُٹھتی ہیں! میں ڈرتا ہوں کہ ابوجَہل اور ابو لَہَب جیسے بڑے بڑے کافِروں کو جہنَّم میں جلانے کیلئے چَھپٹیوں کی جگہ کہیں مجھے آگ میں نہ ڈال دیا جائے!

پیارے پیارے  اسلامی بھائیو! آپ جانتے ہیں وہ چار(4) سالہ بچہ کون تھا؟ وہ کوئی اور نہیں! ہمارے ٹُوٹے



[1]   معجم کبیر ،  ۶ / ۱۸۵ ، حدیث : ۵۹۴۲