Book Name:Imam Jafar Sadiq Ki Betay Ko Naseehat

سے طبیعت پرکچھ گِرانی(بوجھ) ہے۔ نہ اُنہیں جِھڑکنا نہ تیز آواز سے بات کرنا بلکہ کمالِ حُسْنِ اَدب(نہایت اچھے ادب)کے ساتھ ماں باپ سے اِس طرح کلام کر جیسے غُلام و خادِم(اپنے)آقا سے کرتا ہے۔ اُن سے نَرمی و تَواضُع سے پیش آ ، اور اُن کے ساتھ تھکے وَقْت میں شَفقت و مَحَبَّت کا برتاؤ کر۔ مزید فرماتے ہیں : کہ دنیا میں بہتر سُلُوک اور خدمت میں کتنا بھی مُبالَغَہ کیا جائے لیکن والِدَین کے اِحسان کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔ اِس لئے بندے کو چاہئے کہ بارگاہِ اِلٰہی میں اُن پر فَضْل و رَحمت فرمانے کی دُعا کرے اور عَرض کرے کہ یاربّ !میری خدمتیں اُن کے اِحسان کی جَزا (بدلہ)نہیں ہو سکتیں ، تُو اُن پر کرم کرکہ اُن کے اِحسان کا بدلہ ہو ۔

(خزائن العرفان ، پ۱ ،  بنی اسرائیل ، تحت الآیۃ : ۲۳ ملتقطاً)

والدین کے ساتھ احسان وبھلائی کرنے پر احادیثِ مُبارکہ

       پیارے پیارے اسلامی بھائیو!احادیثِ مبارکہ میں والدین کے ساتھ احسان وبھلائی کرنے ان کا ادب واحترام کرنے ، ان کو خوش رکھنے اور ان کا دل نہ دکھانے کا حکم دیا گیا ہے ، لہٰذا والدین  کو راضی کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنی  چاہیے کہ ان کی رضا میں اللہ پاک کی رضا اوران کی ناراضی میں اللہ پاک کی ناراضی ہے۔ آئیے3 احادیثِ مبارکہ سنتے ہیں۔

   .1ارشاد فرمایا : رِضَا اللهِ  فِيْ رِضَا الْوَالِدَیْنِ وَسَخَطُ اللهِ   فِيْ سَخَطِ الْوَالِدَیْنِ یعنی والدین کی رضا میں اللہ پاک کی رضا اور ان کی ناراضی میںاللہ پاک کی ناراضی ہے۔  ( شعب الایمان  ، باب فی بر الوالدین ، ۶ / ۱۷۷ ، حدیث : ۷۸۳۰  )

   .2ارشادفرمایا : هُمَا جَنَّتُكَ  وَ نَارُكَ وہ (والدین)دونوں تیری جنت و دوزخ ہیں(یعنی ان کو راضی رکھنے سے جنت ملے گی اور ناراض رکھنے سے دوزخ کے مستحق ہو ں گے۔ )  (ابنِ ماجه ، کتاب الادب ،  باب بر الوالدین  ، ۴ / ۱۸۶ ، حدیث : ۳۶۶۲)

   .3اِرشاد فرمایا : ہر گناہ کو اللہ پاک جس کے لیے چاہتا ہے بخش دیتا ہے مگر ماں باپ کی نافرمانی و اِیذا رسانی کو نہیں بخشتا بلکہ ایسا کرنے والے کو اس کے مرنے سے پہلے دُنیا کی زندگی میں ہی جلد سزا دے دیتا ہے۔

( شعب الایمان ، باب  فی  بر الوالدین  ،  فصل  فی  عقوق  الوالدین  ، ۶ / ۱۹۷ ،  حدیث ۷۸۹۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

12 مدنی کاموں میں سے ایک مدنی  کام ”مسجد درس“

      پىارے پىارے اسلامى بھائىو!آج کے اس پُرفتن دور میں اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولادنیک بن جائے ، والدین کی فرماں بردار بن جائے تو خود بھی دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ رہیے اور انہیں بھی اس پیارے  مدنی ماحول  سے وابستہ کیجئے۔ خود بھی ذیلی حلقے کے 12 مدنی کاموں میں حصہ لیجئے اور اپنے بچوں کو بھی اس کی ترغیب دلائیے۔ امیرِ اہلِ سنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   کی طرف سے روزانہ کم ازکم2گھنٹے مدنی کاموں کے لیے دینے کی ترغیب اِرشادفرمائی گئی ہے ، یقیناً جو جتنا زِیادہ وقت دے گا ، اُس کے لیے ثواب کمانے کے مواقع بھی اُسی قدر زِیادہ ہوں گے۔