Book Name:Imam Jafar Sadiq Ki Betay Ko Naseehat

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! اِنْ شَآءَاللہ!آئندہ ہفتے کے بیان کا موضوع  ہوگا “ اندھیری قبر “ جس میں ہم قبر میں پیش آنے والے اُمور سے متعلق سُنیں گے۔ لہٰذا!آئندہ جمعرات بھی اجتماع میں حاضری کی درخواست ہے ، نہ صرف خودآنے کی بلکہ اِنفرادی کوشش کرکے دوسروں کو بھی ساتھ لانے کی کوشش کیجئے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سُنَّتوں بھرےاجتماع میں

پڑھے جانے والے(6)دُرودِ پاک اور  (2)دُعائیں

)1( شبِ جُمعہ کادُرُود

اَللّٰہُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِکْ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدِ نِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ

الْحَبِیْبِ الْعَالِی الْقَدْرِالْعَظِیْمِ الْجَاہِ وَعَلٰی اٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلِّمْ

بُزرگوں نے فرمایا کہ جو شَخْص ہر شبِ جُمعہ(جُمعہ اور جُمعرات کی دَرمِیانی رات)اِس دُرُود شریف کو پابندی سےکم ازکم ایک مرتبہ پڑھےگامَوت کےوَقْت سرکارِمدینہ    صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ     کی زِیارت کرے گا اورقَبْر میں داخل ہوتے وَقْت بھی ، یہاں تک کہ وہ دیکھےگاکہ سرکارِ مدینہ     صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ     اُسے قَبْر میں اپنے رَحْمت بھرے ہاتھوں سے اُتار رہے ہیں۔ ([1])

)2(تمام گُناہ مُعاف

اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِ نَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِہٖ وَسَلِّمْ

حضرتِ  انَس رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سے روایت ہے کہ تاجدارِمدینہ     صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ     نے فرمایا : جوشَخْص  یہ دُرُودِ پاک پڑھےاگرکھڑاتھاتو بیٹھنے سےپہلےاوربیٹھاتھا تو کھڑے ہونے سے پہلے اُس کے گُناہ مُعاف کردیئے جائیں گے ۔ ([2])

)3(رَحْمت کے ستّر دروازے:

صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

جویہ دُرُودِ پاک پڑھتا ہے اُس پر رَحْمت کے 70 دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔ ([3])

)4(چھ لاکھ دُرُودشریف کاثواب

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍعَدَدَمَافِیْ عِلْمِ اللّٰہِ  صَلَاۃً دَآئِمَۃً  ۢبِدَوَامِ مُلْکِ اللّٰہ

حضرت اَحْمَدصاوِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  بَعْض بُزرگوں سےنَقْل کرتےہیں : اِس دُرُودشریف کو ایک بارپڑھنے سے چھ لاکھ



[1]    افضل الصلوات علی سید السادات ،  الصلاۃ السادسۃ والخمسون ، ص۱۵۱ملخصًا

[2]    افضل الصلوات علی سید السادات ، الصلاۃ الحادیۃ عشرۃ ،  ص ۶۵

[3]    القول البدیع ، الباب الثانی ،  ص۲۷۷