Book Name:Imam Jafar Sadiq Ki Betay Ko Naseehat

بنانے کے قائم مقام ہے۔

       پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اس نصیحت سے حاصل ہونے والے تمام مدنی پھول زندگی کو بہتر سے بہترین بنا سکتے ہیں۔ لیکن یادرہے!ہم اپنی زندگی کو بہترین  اُسی صورت میں بنا سکتے ہیں کہ جب ہم ان خوشبودارقیمتی مدنی پھولوں ، سُنہرے اُصولوں کودل وجان سے قبول کرتے ہوئے عمل کی بھی کوشش کریں  گے۔

نافرمانوں کی مثال

       امام ِجعفر صادق رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی چھٹی نصیحت جو آپ نے اپنے بیٹے کو ارشاد فرمائی وہ یہ تھی کہ :       

      اے میرے بیٹے!اگر ملاقات کی تمنا ہو تو نیک لوگوں سے ملنا ، نافرمانوں سے نہ ملنا کہ نافرمان اس چٹان کی طرح ہیں جس سے پانی نہیں بہتا ، ایسے درخت کی طرح ہیں جوسر سبز و شاداب نہیں ہوتا ، ایسی زمین کی مثل ہیں جس پر گھاس نہیں اُگتی۔

(حلیۃ الاولیاء ، جعفر بن محمد صادق ۳  / ۲۲۸ ،  رقم : ۳۷۹۳)

شاہکارِ تربیت امام موسیٰ کاظم   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ    

      پیارے اسلامی بھائیو!حضرت امام جعفر صادق   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   کی اپنے بیٹے کو کی ہوئی نصیحتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ مال دار وہ ہے جو تقسیمِ الٰہی پر راضی رہے۔ دوسروں کے عیوب چھپائے جائیں۔ علماء کی صحبت میں بیٹھنا چاہیے۔ لوگوں پر عیب لگانے سے بچنا چاہیے۔ ہمیشہ حق بات کہنی چاہیے۔ قرآنِ پاک کی تلاوت کرنے ، سلام کو عام کرنے ، نیکی کا حکم اور بُرائی سے منع کرنے ، تعلق توڑنے والے سے تعلق رکھنے ، مانگنے والے کو عطا کرنے اور  چغلخوری سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ نیک لوگوں سے ملنا چاہیے اور بُروں سے دُور رہنا چاہیے۔

       پیارے اسلامی بھائیو!ہم نے حضرت امام جعفر صادق   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ    کی اپنے بیٹے امام موسیٰ کاظمرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو کی گئی نصیحتیں سُنیں ، انہی نصیحتوں اور تربیت کایہ نتیجہ تھا کہ حضرت امام موسیٰ کاظم رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اپنے والد کے سچےجانشین ثابت ہوئے۔ حضرت امام موسیٰ کاظم رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکی راتیں اپنے رب کی بارگاہ میں سجدوں میں اور دن روزوں میں گزرتے ۔ حِلْم اور بُردباری کا پیکر ہونے کی وجہ سے آپ کا لقب کاظم(یعنی غُصّے کو پی جانے والا)ہوا۔

       حضرت امام موسیٰ کاظم رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی جُودوسخا کا یہ عالم تھا کہ فقراءِ مدینہ کو تلاش کرتے اور ہر ایک کو اس کی ضرورت کے مطابق رقم رات کے وقت اِس طرح پہنچاتے کہ انہیں خبر تک نہ ہوتی کہ یہ رقم کون دے کر گیا ہے ۔ حضرت امام موسیٰ کاظم رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہمُستَجابُ الدَّعواتتوایسے تھے(یعنی ایسے بزرگ تھے جن کی دعائیں قبول ہوتی تھیں  اس لیے)جو لوگ آپ سے دُعا کرواتے وہ اپنے مقصود کو پہنچتے اور ان کی حاجتیں پوری ہوجاتیں۔ بلکہ ان کی شان تو یہ ہوئی کہ ان کے وصال کے بعد ان کی قبر ِانور پر جاکر جو دعا کی جاتی اللہپاک قبول فرمالیتا۔

            جیسا کہ شیخ امام خلّال رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : مجھے جب بھی کوئی معاملہ درپیش ہوتاہے ، میں امام موسیٰ کاظم بن جعفر صادق