Book Name:Imam Jafar Sadiq Ki Betay Ko Naseehat

کے مزار پر حاضر ہوکر آپ کا وسیلہ پیش کرتاہوں ۔ اللہ  پاک میری مشکل کو آسان کر کے میری مرادمجھے عطا فرما دیتا ہے۔

(تاریخ بغداد ، باب ماذکر فی مقابر بغداد الخصوصۃ بالعلماء والزھاد ، ۱ / ۱۳۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

والدین کا اولاد سے تعلق

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اگر ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بھی نیک اور پرہیزگار  بنے تو ان کی اچھے انداز میں تربیت کریں ، بزرگوں کے طریقے پر ان کی اصلاح کریں ، نیکیوں کی طرف راغب کریں  اور خود بھی نیک اعمال کرنے والے بن جائیں۔ یادرکھئے!عموماً بچے والدین کی عادات وکردار کی پیروی کرتےہیں ، اگروالدین شریعت کے پابند اور حُصولِ علم ِ دِین کے  شوقین  ہوں تو ان کی نسلیں بھی نیکیوں کی راہ پر گامزن رہتی ہیں اور والدین کی نجات و بخشش اور نیک نامی کا سبب بنتی ہیں اوراگر والدین خودبُری عادتوں کے شکار ہوں تو اولادمیں بھی وہی بُرائیاں منتقل ہوجاتی ہیں اور ایسی اولاد سببِ نجات نہیں بلکہ سببِ ہلاکت بن جاتی ہے۔

یاد رکھئے!اولادکی تربیت ماں باپ  دونوں ہی کی ذمہ داری ہے مگر باپ کمانے کا بہانہ بنا کر تربیتِ اولاد کی ساری  ذِمّہ داری بچوں کی ماں پر ڈال کر خود کوبَریُ الذِّمہ سمجھ لیتاہے جبکہ بچوں کی ماں گھر کے کاموں کا عذر پیش کرکے تربیتِ اولاد کا اصل ذِمّہ دار اپنے شوہر کو قرار دیتی ہے ، نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ایسی اولادہاتھوں  سے نکل کرتمام گھر والوں کیلئے رحمت کا سبب بننے کی بجائے باعثِ زحمت بن جاتی ہے۔ لہٰذا والدین کو چاہئے کہ دونوں اپنی اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئےملک و ملت اور مستقبل کے ان معماروں کوبچپن ہی سے نیک اورمعاشرے کا باکردار فرد بنانے میں ہرگز سُستی نہ کریں ، کیونکہ بچپن میں جوسیکھاجائے ، اس کے اثرات مضبوط اور دیر پا ہوتے ہیں جیساکہ حدیث پاک میں ہے : اَلْعِلْمُ في صِغَرِهِ كالنَّقْشِ عَلَى الحَجَر بچپن میں علم حاصل کرنا پتھر پر نقش کی طرح (پختہ)ہوتا ہے۔ (مجمع الزوائد ، ۱ / ۳۳۳ ، حدیث : ۵۰۱۵)

      آئیے!تربیت ِاولاد کے بارے میں ہمیں تربیت کا ذہن دینے والےآقا ، ہمیں اور ہماری اولاد کو جہنم کی آگ سے بچانے والے مصطفٰے     صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ    کے 3فرامین سنئے :

اولاد کی تربیت کے متعلق فرامین ِمصطفے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

   .1آپ     صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ     نے(جب) یہ آیت ِ مبارَکہ تلاوت فرمائی :

قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا (پ۲۸ التحرِیم : ۶)

ترجَمۂ کنزالایمان : اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اُس آگ سے بچاؤ۔

توصَحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  نے عرض کی : یا رسول اللہ     صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ     ہم اپنے گھر والوں کو کِس طرح آگ سے بچائیں؟توآپ    صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ    نے فرمایا :