Book Name:Nekiyan Chupayye

آدابِ ِ تلاوت

       پیارے پیارےاسلامی بھائیو!معلوم ہوا تلاوتِ قرآن کرتے ہوئے یا سُنتے ہوئے رونا ہمارے بزرگانِ دِین کا طریقہ بلکہ سُنّتِ مصطفےٰہے۔

       پیارے مصطفےٰ،محبوبِ خدا،سردارِ انبیاء صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم قرآنِ کریم کی تلاوت کرتےاور سُنتے وقت بسا اوقات  مبارک آنکھوں سے مبارک آنسو بہایا کرتے تھے۔

       دورانِ تِلاوت جب اللہ پاک کی شان و عظمت ، بزرگی  اور کبریائی کا تصور جما  رہےگاتو رونا نصیب ہوگا۔جب یہ تصور قائم ہوگاکہ میں اپنے ربّ  کریم کے فرامین کو پڑھ رہاہوں تو رونا نصیب ہوگا۔جب یہ تصور قائم ہوگاکہ میرا ربّ  مجھ سے ہم کلام ہے تو رونا نصیب ہوگا۔جب قرآن کو سمجھ کرترجمہ و تفسیر کے ساتھ پڑھیں گے تورونا نصیب ہوگا۔جب اللہ  پاک کی شدید پکڑ ،قیامت اور جہنم کے حالات پر غورکریں گے تو رونا نصیب ہوگا۔

رونے والی آنکھیں مانگو،رونا سب کا کام نہیں

ذکرِ محبت عام ہے لیکن سوزِ محبت عام نہیں

حکایت

       حضرت صالح مُرّی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں نے خواب میں حضور نبیِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سامنےقرآن پاک کی تلاوت کی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے استفسار فرمایا:اے صالح! یہ تو تلاوتِ قرآن ہے  رونا کہاں ہے؟۔(احیاء العلوم، ۱/۸۳۶)