Book Name:Nekiyan Chupayye
اے کاش! سیدناصدیق ِاکبررَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی ان ساری عظیم خصوصیات میں سے ہمیں بھی حصہ مل جائے۔
عطا کردے اخلاص کی مجھ کو نعمت نہ نزدیک آئے ریا یاالٰہی
(وسائل بخشش مرمم،ص۱۰۶)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
اے عاشقانِ رسول!اللہ پاک کے نیک بندے شہرت کو پسند نہیں کرتے تھے جبکہ ہم میں سے ایک تعدادہے کہ جو ایسے اندازاختیار کرتی ہے کہ ان کی شہر ت ہو،ان کی مشہوری ہو،حالانکہاللہ والے اپنی عبادات اورنیک اعمال کو چھپانے کی کوشش کرتے تھے،جیسا کہ
شُہرت کے بعدمیں زندہ رہنا نہیں چاہتا
حضرت علّامہ یافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نقل کرتے ہیں:ایک بُزرگرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ یہ دُعا مانگا کرتے تھے کہ”یااللہ!مجھے اپنے فضل وکرم سے خوب نواز مگر مجھے لوگوں میں غیر معروف رکھ کہ لوگ مجھے نہ پہچانیں۔“ایک رات وہ نماز میں گریہ وزاری فرما رہے تھے توکچھ لوگوں نے دیکھا کہ ان کے سر پر ایک نورانی قندیل(فانوس) روشن ہے جس کی روشنی آنکھوں کو خِیرہ (حیران)کر رہی ہے۔ صبح ان کی بارگاہ میں رات والی کرامت کا ذکر کیا گیا تو وہ بے چین ہوگئے کہ لوگوں پران کی عبادت کیوں ظاہر ہوئی ؟ بے ساختہ اپنے ہاتھ بارگاہِ الٰہی میں اٹھا دیئے اور عَرْض کی:”اے میرے رازدار پروردگار!میرا راز تو فاش ہوچکا، اب میں اس شُہرت کے بعد زندہ نہیں رہنا چاہتا۔‘‘یہ کہتے ہوئے اپنا سر سجدے میں رکھ دیا۔ لوگوں نے ہِلاجُلا کر دیکھا تو ان کی روح قَفَسِ عُنْصَری (بدن)