Book Name:Nekiyan Chupayye

نیکیاں چھپانےکا انوکھا انداز

       حضرت ابو الحسن محمد بن اسلم طُوسیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اپنی نیکیاں چھپانےکابے حد خیال فرماتے تھے ،یہاں تک کہ ایک بار فرمانے لگے:’’اگرمیرا بس چلے تو میں اعمال لکھنے والے دونوں فرشتوں سے بھی چھپ کر عبادت کروں۔‘‘حضرت ابو عبدُاللہ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہفرماتے ہیں:میں بیس(20)سال سے زیادہ عرصہ  حضرت ابو الحسنرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی صحبت میں رہا مگر جُمُعَۃُ الْمُبارَک(ودیگر فرائض وواجبات) کے علاوہ کبھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو دو(2) رکعت نَفل بھی پڑھتے نہیں دیکھ سکا۔آپ پانی کابرتن  لیکر اپنے کمرۂ خاص میں تشریف لے جاتے اور اندر سے دروازہ بندکر لیتے تھے۔ میں کبھی بھی نہ جان سکا کہ آپ کمرے میں کیا کرتے ہیں ، یہاں تک کہ ایک دن آپ کا بچہ زور زور سے رونے لگا۔اس کی والدہ اسے چپ کروانے کی کوشش کر رہی تھی۔ میں نےپوچھا:’’یہ بچہ آخِر اس قَدَر کیوں رو رہا ہے؟‘‘بی بی صاحِبہ نے فرمایا: ’’اس کے ابّو یعنی حضرت ابو الحسن طوسی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اس کمرے میں داخِل ہو کر تلاوتِ قرآن کرتے اور روتے ہیں تو یہ بھی ان کی آواز سُن کر رونے لگتا ہے۔‘‘۔

       شیخ ابو عبدُاللہرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:’’حضرت ابو الحسنرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ(ریاکاری کی تباہ کاریوں سے بچنے کی خاطر)نیکیاں چھپانے کی بہت کوشش فرماتے تھے، یوں کہ اپنے اُس کمرۂ خاص سے عبادت کرنے کے بعد باہرنکلنے سے پہلے اپنا منہ دھوکر آنکھوں میں سُرمہ لگالیتے تاکہ چہرہ اور آنکھیں دیکھ کر کسی کو اندازہ نہ ہونے پائے کہ یہ روئے تھے۔‘‘([1])


 

 



[1] حلية الاولیاء، محمد بن اسلم،۹/۲۵۴،رقم:۱۳۸۰۳