Hoquq Ul Ibaad Seeratun Nabi Ki Roshni Me

Book Name:Hoquq Ul Ibaad Seeratun Nabi Ki Roshni Me

۱۲۵۵۱)

لہٰذاہمیں چاہئے کہ ہم بھی اپنے والدین چاہے وہ سگے،سوتیلے یا رضاعی والدین ہوں ان کا دل و جان سے ادب کریں،ان کی ضروریات کا خیال رکھیں،ان سے اچھے لہجے میں بات کریں،ان کے جذبات کا خیال رکھیں،ان کو تکلیف دینے سے بچیں،ان کی اُمیدوں پر پورا اُترنے کی کوشش کریں، ان کے ساتھ اچھا سُلوک کرتے رہیں،ان کی بات توجّہ سے سُنیں،ان کا ہر جائز حکم مانیں۔الغرض جب تک کوئی مانعِ شرعی نہ ہو ماں باپ کے حُقوق ادا کریں،یوں اللہ پاک کی رضا پانے والے حق داروں میں شامل ہوجائیں۔

یاد رہے!ہمارے پیارے نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے حقیقی والدِ محترم حضرت عبدُاللہ بن عبدُالْمُطَّلِب رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نبیِّ پاک کی پیدائش سے پہلے ہی وصال فرماگئے تھے، جب آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی عمُرِ مبارَک صرف چھ(6)سال تھی کہ آپ کی حقیقی والدۂ ماجدہ حضرت آمِنہ بنتِ وَہب رَضِیَ اللہُ عَنْہا بھی اس دارِفانی سے کوچ کرگئیں تھی۔لہٰذا حضور عَلَیْہِ السَّلَامکی پرورش آپ کے سوتیلے اور رضاعی والدین کے حصے میں آئی۔سرکار عَلَیْہِ السَّلَام ان کا بہت زیادہ ادب کرتے،ان کی دلجوئی فرماتے اور ان کے حقوق کی بھرپور رعایت فرمایا کرتے تھے،چنانچہ

نبی پاک عَلَیْہِ السَّلَام نے چادر بچھا دی

حضرت ابوطُفَیْلرَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں:ایک بی بی صاحبہ آئیں یہاں تک کہ وہ حضور ِانور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قریب پہنچ گئیں۔ نبیِّ پاک عَلَیْہِ السَّلَام ان کے لئے (کھڑے ہوگئے اور )اپنی چادرِ مبارَک بچھادی ۔چنانچہ وہ بی بی صاحبہ اس پر بیٹھ گئیں۔میں نے پوچھا:یہ کون ہیں؟لوگوں نے کہا:یہ