Book Name:Hoquq Ul Ibaad Seeratun Nabi Ki Roshni Me
یاد رہے!گیارہ(11)اَزواجِ مُطَہَّرَات کو رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نکاح میں آنے کا شرف نصیب ہوا ۔آپ عَلَیْہِ السَّلَام اپنی ہر زوجۂ مبارَکہ کے ساتھ ہمیشہ عدل و انصاف کا معاملہ فرمایا کرتے ،سب کو ان کا پورا پورا حق عطا کیا،سبھی کی دل جوئی فرماتے رہے اور ہمیشہ سب کے ساتھ اچھا سلوک ہی فرمایا،چنانچہ
اُمُّ الْمُؤمِنین حضرت عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا فرماتی ہیں: حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب سفر کا ارادہ فرماتے تو اَزواجِ مُطَہَّرَات میں قُرعہ ڈالتے۔جن کے نام کا قُرعہ نکلتا اُنہيں اپنے ساتھ لے جاتے۔(بخاری،کتاب الشھادات،باب القرعۃ في المشکلات،۲/۲۰۸،حدیث:۲۶۸۸)
دسمبر2017 کے”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کے صفحہ نمبر48پر لکھا ہے:(رحمتِ عالَم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)وصال سے پہلے بسترِ علالت پر تشریف فرماہوئے اور حیاتِ ظاہری کے آخری ایّام اُمُّ الْمُؤمِنین حضرت عائشہ صِدِّیْقَہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا کے ہاں گزارنا چاہے تو واضح طور پر اپنا فیصلہ سُنانے کے بجائے حُقوقِ اَزواج کا پاس رکھتے ہوئے صرف یہ سُوال بار بار دہرایا کہ کل میں کس کے ہاں ہوں گا؟اَزواجِ مُطَہَّرَات خواہشِ نبوی جان گئیں اور عرض گزار ہوئیں:جہاں آپ پسند فرمائیں،چنانچہ وصالِ مبارَک تک اُمُّ الْمُؤمِنین حضرت عائشہ صِدِّیْقَہ کے ہاں رہے۔
(بخاری،۳/۴۶۸،حدیث:۵۲۱۷)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اس مبارَک عمل میں بعد والے لوگوں کے لیے بڑی نصیحت ہے کہ رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اختیار ملنے کے باوجود اپنی اَزواجِ مُطَہَّرَات رَضِیَ اللہُ عَنْہُنَّ میں عدل و انصاف فرمایا، تو جن لوگوں کو یہ