Book Name:Hoquq Ul Ibaad Seeratun Nabi Ki Roshni Me
اختیار حاصل نہیں بلکہ ان پر عدل و انصاف کرنا ہی لازم ہے تو انہیں کس قدر عدل و انصاف کرنے کی ضرورت ہے۔جو لوگ دو،دو بیویاں تو رکھتے ہیں مگر ان کے درمیان عدل و انصاف نہیں کرتے تو انہیں چاہیے کہ اس حدیثِ پاک سے عبرت حاصل کریں، چنانچہ
بیویوں میں انصاف نہ کرنے کی سزا
رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جس کی دو(2) بیویاں ہوں اور اس نے دونوں کے درمیان عدل و انصاف نہ کیا تو قیامت کے دن وہ اس حال میں آئے گا کہ اس کا آدھا حصہ بےکار ہوگا۔(الترغیب والترھیب،کتاب النکاح،باب الترھیب من ترجیح …الخ، ۳/۲۸،حدیث:۳۰۲۹)
یاد رہے!ایک اچھی اور نیک سیرت بیوی،اپنے شوہر کے لئے یقیناً بہت بڑی نعمت ہوتی ہے،جو شوہر اس نعمت کی قدر کرتا ہے وہ دنیا و آخرت کی بھلائیاں سمیٹنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔اللہ کریم نے شوہروں کو حاکم اور بیویوں کومحکوم بنایا ہے مگر اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ انہیں اپنی بیویوں کو مارنے،پاؤں کی جُوتی سمجھنے،زبردستی مہر معاف کرانے،جھاڑنے،لاٹھیاں برسانے،طلاق یا گھر سے نکال دینے کی دھمکیاں دینے،ان کے حقوق پامال کرنے اور انہیں ذلیل و رُسواکرنے کی چھوٹ مل گئی۔ایسا ہرگز ہرگز نہیں ۔مگر افسوس!اب بیویوں پر ظلم و ستم اور ناانصافیوں کا سلسلہ روز بہ روز بڑھتا ہی چلا جارہا ہے،ان کے حقوق کو بُری طرح پامال کیا جارہا ہے،بلا وجہِ شرعی3طلاقیں دے دی جاتی ہیں،بعض شوہرتو اس قدر ظالم ہوتے ہیں کہ وہ اپنا سارا غُصّہ ہی بیچاری بیوی پر نکال ڈالتے ہیں،جیسا کہ
تفسیر صراط الجنان جلد2صفحہ نمبر166پر لکھا ہے:بیویوں کو تنگ کرنا،جبری(زبردستی)طور پر مہر معاف کروانا،ان کے حقوق ادا نہ کرنا،ذہنی اَذیتیں دینا،کبھی عورت کو اس کے ماں باپ کے گھر بٹھا