Hoquq Ul Ibaad Seeratun Nabi Ki Roshni Me

Book Name:Hoquq Ul Ibaad Seeratun Nabi Ki Roshni Me

حق طلب کرنے والوں کے بھی حُقوق ادا فرمائے بلکہ اُن کی چاہت سے بڑھ کر اُنہیں نوازا،جن کی ذات سے یہ تصوُّر بھی نہیں کیا جاسکتا کہ انہوں نے  کبھی کسی کا حق  دبا یا ہویا حق دینے میں ٹال مٹول سے کام لیا ہو،جس ہستی نے وَقْت سے پہلے ہی اپنے حق کی ادائیگی کا مطالبہ کرنے والوں سے ناراض ہونے کے بجائے ہمیشہ صَبْر و تَحَمُّل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کے حُقوق ادا فرمائے،جن کے مبارَک معمولات کو دیکھ اور اِرشادات کو سُن کرصحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے بندوں  کے حُقوق کی اَہَمِّیَّت کو سمجھا اور بندوں کے حُقوق کی ادائیگی کرتے رہے،اُس مقدّس ہستی کی سادگی،عاجزی،فکرِ آخرت اور خوفِ خدا پر ہماری جانیں قربان کہ بھرے اجتماع میں لوگوں سے نہ صِرْف اپنے حُقوق لینے یا معاف کرنےکی پیشکش فرما رہے ہیں بلکہ لوگوں کو حسابِ آخرت یاد  دلاتے ہوئے آپس میں ایک دوسرے کے حُقوق کی ادائیگی کی  بھی ترغیب ارشاد فرمارہے ہیں۔لہٰذا اگر ہم نے کبھی جان بوجھ کر یا انجانے میں  کسی مسلمان کا حق ضائع کیا ہو یا کسی کو ہماری ذات سے کوئی تکلیف پہنچی ہوتوہمیں  فوراً معافی تَلافی کرلینی چاہیے۔

بندوں کے حُقوق لازم ہونے کا سبب

       یاد رکھئے!حُقُوق دو طرح کے ہوتے  ہیں:(1)اللہ کریم کے حُقُوق(2)بندوں کے حُقُوق۔ اللہ کریم کے حُقُوق تو ہم پراس وجہ سے لازِم ہیں کہ  ہماللہ کریم کے بندے ہیں،اس نے  ہمیں پیدا فرمایا ہے،وہی ہمارا پالنے والا ہے،اِسی وجہ سے اس کے اَحکامات کو ماننا اور ان پر عمل کرنا ہم پر لازِم ہے۔ لیکن بندوں کے حُقوق  کی ادائیگی ہم پرکیوں ضروری ہے؟اس بات کا جواب دیتے ہوئے امام محمد غزالی