$header_html

Book Name:Hoquq Ul Ibaad Seeratun Nabi Ki Roshni Me

رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اِرْشاد فرماتے ہیں:انسان یا تو اکیلا رہتا ہے یا کسی کے ساتھ اور چونکہ انسان کا اپنے ہم جنس لوگوں کے ساتھ مَیل جول رکھےبغیر زِندگی گُزارنا مُشکل ہے،لہٰذا اس پر مِل جُل کر رہنے کے آداب سیکھنا ضروری ہیں۔چُنانچہ ہرمیل جَول  رکھنے والے(شخص)کے لیے مل جُل کر رہنےکے کچھ آداب(حُقُوق)ہیں۔(احیاء العلوم،۲/۶۹۹)معلوم ہوا! بندوں کے حُقوق کے لازِم ہونے کا بُنیادی سبب تمام اِنْسانوں کا مل جُل کر ایک ساتھ رہناہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!افسوس!آج تو حالات بہت نازک ہوتے جارہے ہیں،آج کئی لوگوں کا حال یہ ہے کہ وہ دیگر لوگوں کے حُقوق ضائع کردیتے ہیں، اُن کے مال وغیرہ ہڑپ کرجاتے ہیں، ان کی عزتوں کو پامال کرتے ہیں، ان کو دھوکہ دیتے ہیں ،ان کی سادگی کا ناجائز فائدہ اُٹھاتے ہیں،اُن کو طرح طرح سے تکالیف پہنچاتے ہیں۔ اولاد والدین کی نافرمانیاں کررہی ہے تو والدین اولاد کے حُقوق سے غافل ہیں،سیٹھ نوکروں کی تنخواہوں میں ڈنڈیاں ماررہا ہے تو نوکر اپنے مالک کے کام میں دھوکے سے کام لے رہے ہیں،اُستاد شاگردوں کو پڑھانے میں سستی کررہا ہے تو طلبہ اپنے اساتذہ کے احترام سے دُور ہیں،الغرض  ہر جگہ کسی نہ کسی کے حقوق پامال کیے جارہے ہیں۔

یاد رکھئے!دُنیا میں کسی پر ذرّہ برابر ظُلم کرنے والابھی جب تک مظلوم کو راضی نہیں کرلے گا قیامت کے دن اُسے چُھٹکارا نہیں ملے گا۔ ہاں!اللہ کریم اگر چاہے گا تو اپنے فضل وکرم سے قِیامت کے روز ظالم و مظلوم میں صُلح کروادے گا۔ورنہ اُس مظلوم کو ظالِم کی نیکیاں دے دی جائیں گی۔اگر اس سے بھی مظلوم یا مظلوموں کے حُقُوق ادا نہ ہوئے تو مظلوموں کے گُناہ ظالِم کے سَر پر ڈال دیے


 

 



$footer_html