Book Name:Hoquq Ul Ibaad Seeratun Nabi Ki Roshni Me
٭اچھے بھائی تو اپنی بہنوں کی خوشیوں،جائز خواہشات اور ضروریات کا بہت زیادہ خیال رکھتے ہیں،٭ اپنی بہنوں پر شفقت و مہربانی ہی کرتے ہیں،٭اپنی بہنوں کے دُکھ درد میں ان کے کام آتے ہیں،٭ اپنی بہنوں کی خاطر اپنی خوشیاں اور خواہشات تک قربان کردیتے ہیں، ٭اپنی بہنوں کو ان کے حُقوق دینے میں ہرگزہرگز سُستی و تاخیر کا مظاہرہ نہیں کرتے،٭اپنی بہنوں کو ان کی شادی ہوجانے کے بعد بھی غمگین نہیں ہونے دیتے۔الغرض اچھے بھائیوں کی بہنیں دُکھی نہیں رہتیں بلکہ خوشی خوشی زندگی گزارتی ہیں،انہیں اپنے بھائیوں پر بہت نازہوتا ہے اور وہ اپنے ان بھائیوں کے لئے دل کی گہرایوں سے دعائیں بھی کرتی ہیں۔
بہنوں پر شفقت و مہربانی،ان کے حُقوق کی ادائیگی اور ان کے ساتھ اچھا سُلوک کرنے کے تعلق سے اگر ہم تعلیماتِ نبوی کا مطالعہ کریں تو ہمیں پتا چلے گا کہ بہن کی اَہَمِّیَّت کیا ہے،بہن کے ساتھ کس طرح کا سلوک کرنا چاہئے اور ہمارے پیارے نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنی رَضاعی(دودھ شریک) بہن کے ساتھ کس قدر شفقت بھرا سُلوک فرمایا کرتے تھے۔آئیے!ترغیب کے لئے چند ایمان افروز جھلکیاں مُلاحَظہ کیجئے، چنانچہ
مکتبۃ المدینہ سے جاری کردہ اپریل2017 کے”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“کے صَفْحہ نمبر46پر لکھا ہے:نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنے اپنی رَضاعِی(دودھ شریک) بہن حضرت شَیْمَاءرَضِیَ اللہُ عَنہا کےساتھ یُوں اچھا سُلُوک فرمایا:(1)اُن کےلئے کھڑے ہوئے۔(سبل الھدی و الرشاد،۵/۳۳۳ملتقطاً و ملخصاً)(2)اپنی مُبارَک چادر بچھا کر اُس پر بٹھایا اور(3)یہ اِرْشاد فرمایا: مانگو!،تمہیں عطا کیا جائے