Book Name:Allah Ki Nemton Ki Qadr Kijye

ہیں یہ بھی تو اللہپاک کی نعمتیں ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ  کہ میں ہاتھ ضائع ہونے، پاؤں ضائع ہونے اور آنکھیں ضائع ہونے کے باوجود اس روزی دینے والے مالک و مولا کا شکر ادا کر رہاہوں، مجھے اس نیک کام کی توفیق ملی ہوئی ہے یہ بھی تو اس ربِّ کریم کی نعمت ہے۔ اللہپاک ہمیں بھی ایسوں کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

        پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اس حکایت سے یہ پتہ چلا کہ شکر ادا کرنے کی چابی کیاہے؟ وہ  ہے اللہپاک کی نعمتوں  کو جاننا، ان پر غور کرنا اور اللہپاک کے احسانات کو ماننا۔ یاد رہے شکرمُنْجِیات(یعنی نجات دلانے والے اعمال) میں سے ایک عمل ہے اوراس نجات دلانے والے عمل کو ہم کیسے اپنا سکتے ہیں، اس کی معلومات کا حاصل کرناہم پر لازم ہے۔ اگر ہم اللہپاک کی نعمتوں پر غور کریں تو خُدا کی قسم شکوہ  وشکایت کا سوچ بھی نہ سکیں گے۔خوداللہ پاک اپنا شکرادا  کرنے  کے بارے میں  حکم دیتے ہوئے  پارہ2سورۃ البقرہ   کی آیت   نمبر  152میں  ارشاد فرماتا  ہے:

وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ۠(۱۵۲) (پ۲،البقرۃ:۱۵۲)    تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اور میرا حق مانو اور میری ناشکری نہ کرو۔

نعمت کیوں چھینی جاتی ہے؟

       پىارے پىارے اسلامى بھائىو! جو ایمان افروز حکایت بیان ہوئی،اس سے یہ درس بھی حاصل ہو ا کہ اگر کبھی اللہپاک اپنی کوئی نعمت ہم سے واپس لے لے، تب بھی اس کی ہم پر نعمتیں اتنی زیادہ ہوتی ہیں کہ ہم ان پر اس کریم ربّ کا شکر ادا نہیں کر سکتے۔ اس لیے اگر کوئی نعمت ہم سے جُدا ہو جائے تو ہمیں اس جُدا ہونے والی نعمت پر نظر رکھنے اور اس کا غم منانے کی بجائے بقیہ جو نعمتیں