Book Name:Allah Ki Nemton Ki Qadr Kijye
پىارے پىارے اسلامى بھائىو!آج کے بیان کا موضوع ہے” اللہکی نعمتوں کی قدر کیجئے“آج ایک تعداد ہے جو اس دنیا میں اللہپاک کی دی ہوئی کثیر نعمتیں استعمال کرتی ہے،کتنی نعمتیں استعمال کرتی ہےیہ تو کوئی بھی شمار نہیں کر سکتا بلکہ ایک لمحے میں ہم پر اس کریم کی کس قدر نعمتیں اور کرم نوازی ہے، کوئی اس کی کامل پہچان نہیں رکھتا مگر جسے اللہپاک خودجتنی پہچان عطا فرمائے ، حقیقت تو یہ ہے کہ ہمیں جن نعمتوں کا جتنا شعور ہے ہم ان نعمتوں کی بھی ٹھیک طرح قدر کرنے والے نہیں ہیں۔ اور ان نعمتوں پر اس خالق و مالک کا شکر کرنے والے تو شاید بہت کم ہیں۔شاید یہی وجہ ہے کہ ایک نعمت بھی اگر چلی جائے تو بعض اوقات شکوہ شکایت اور دیگر نعمتوں کی ناقدری کا ایک طویل سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، ہمیں اپنی سوچ کو کیسا رکھنا چاہیے اور کس طرح سےصبر و شکر کا سلسلہ جاری رکھنا چاہیے، آج ہم اس بارے میں سُنیں گے۔ اللہکرے کہ سارا بیان اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ سننے کی سعادت مل جائے۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم آئیے پہلے ایک حکایت سنتے ہیں:
حضرت سَیِّدُنا امام اَوزاعیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:مجھے ایک بُزرگ نے یہ واقعہ سُنایا کہ میں اولیائے کرام کی تلاش میں رہتااور ان کی قیام گاہوں کو ڈھونڈنے کے لئے صحراؤں،پہاڑوں اورجنگلوں میں پھرتا تا کہ ان کی صحبت سے فیض یاب ہوسکوں۔ایک مرتبہ اسی مقصد(Purpose)کے لئے مصر کی طر ف روانہ ہوا،جب میں مصر کے قریب پہنچا تو ایک ویران سی جگہ میں خیمہ دیکھا،جس میں ایک ایسا شخص موجود تھا،جس کے ہاتھ،پاؤں اورآنکھیں(جُذّام کی)بیماری سے ضائع ہوچکی تھیں ۔