Book Name:Allah Ki Nemton Ki Qadr Kijye

ہے مالک کا، اس کا شکر ہے سب کچھ عطا فرمایا، یہ بھی غنیمت ہے جبکہ بعض علم سے دُور اور ناسمجھ لوگ نعمتوں کو تو مَعَاذَ اللہ  گناہوں میں استعمال کر رہے ہوتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ شکر بھرےجملے بھی کہہ رہے ہوتے ہیں۔  یاد رکھیں! نعمت کا حقیقی شکر یہی ہے کہ اس نعمت پر زبان سے بھی شکر ادا کیا جائے اور اس نعمت کو نیکیاں کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جائے۔

       حضرت سیِّدُناابوعبداللہ رازی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا سُفْیان بن عُیَیْنَہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے مجھ سے فرمایا: ابوعبداللہ!نعمت پرشکرِخداوندی یہ ہے کہ تُو اُس کی حمد(تعریف) کرے اوراس نعمت سے نیکی پر مدد حاصل کرے۔ جس نے نعمتِ الٰہی سے گُناہ پر مدد لی،اُس نے اللہپاک کا اس کی نعمت پر شکر ادانہیں کیا۔(حلیۃالاولیاء وطبقات الاصفیاء، ۷/۳۲۸)جبکہ جسمانی اعضاء کاشکر کیسے ادا ہوتا ہے، آئیے سنتے ہیں:

اعضائے جسمانی کا شکرکیاہے؟

ایک شخص نے حضرت سیِّدُنا ابُو حازِم رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے عرض کی:اے ابُو حازم!آنکھوں کا شکر کیا ہے؟ارشاد فرمایا:ان کے ذریعے کوئی اچھی بات دیکھو تواسے عام کرواور اگر بُری بات دیکھو تو اُسے چھپالو۔

افسوس!ہماری ایک تعداد ہے جن کی آنکھیں اچھے کام اور اچھی باتیں دیکھنے سے بہت دُوررہتی ہیں جبکہ بُرے کام بُری باتیں دیکھنے کی جستجو میں رہتی ہیں۔

عرض کی:کانوں کا شکر کیا ہے؟ارشاد فرمایا:اگر ان کے ذریعے اچھی بات سنُو تو اسے یادکر لو اور اگر بُری بات سُنو توپوشیدہ رکھو۔