Book Name:Allah Ki Nemton Ki Qadr Kijye

ہمیں اندازہ ہوگا کہ ان کا حال یہ تھا کہ اگر ایک نعمت ان سے جدا ہو بھی جاتی، یا کبھی کوئی مشکل درپیش   آ بھی جاتی تو وہ ربّ کریم کی اور نعمتوں کو یاد کرتے اور اسی پر اس کا شکریہ ادا کرنے میں لگ جاتے۔ آئیے! اسی بارے میں کچھ حکایات سنتے ہیں:

مصیبت میں بھی نعمت ہے

(1) حضرت سیِّدُنا عبدالعزیز بن ابی رواد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بار میں حضرت سیِّدُنا محمد بن واسع رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے ہاتھ پر ایک بڑی پھنسی(پھوڑا) دیکھ کر بڑاپریشان ہوا، آپ نے میرے چہرے پر پریشانی کے آثار دیکھ کر فرمایا:کیا تم جانتے ہو اس پھنسی کے سبب مجھ پر کتنا بڑا انعام ہوا؟ میرے خاموش رہنے پر آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا:(شکر ہے کہ)  اللہپاک نے اسے میری آنکھ کی سیاہی، میری زبان اور میرے پوشیدہ اعضا پر نہیں نکالا بلکہ(میرے ہاتھ پر نکال کر) اسے مجھ پر ہلکا کردیا ہے۔(حلیۃالاولیاء وطبقات الاصفیاء، ۲/۳۹۹)

شکر کی عظیم مثال

(2)  حضرتِ سیِّدُنا وَہْب بن مُنَبِّہرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ كا گزر ایک ایسے شخص کے پاس سے ہوا جو نابینا (Blind)ہونے کے ساتھ ساتھ برص اور جُذّام(کوڑھ کے مرض) میں مبتلا تھااور کہہ رہا تھا: اللہ پاک کی نعمتوں پر اس کا شکر ہے، سیِّدُنا وہب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے ساتھ ایک شخص تھا وہ کہنے لگا: اب اللہ پاک کی کونسی نعمت تیرے پاس رہ گئی ہے جس پر تُو شُکْر ادا کر رہا ہے؟نابینا مریض نے کہا: شہر والوں کی طرف دیکھو کہ ان کی تعداد کتنی زیادہ ہے اور  ان میں  میرے سوا کوئی بھی ربِّ کریم کو نہیں پہچانتا، کیا میں پھر بھی اس کا شکر ادا نہ کروں؟(حلیۃالاولیاء وطبقات الاصفیاء،۴/۷۱)