Book Name:Allah Ki Nemton Ki Qadr Kijye

گا:”مولا! میری کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔“ اللہپاک فرمائے گا:جو میرے اولیا سے دوستی اور میرے دشمنوں سے دشمنی نہ رکھے، وہ میری رحمت سے محروم ہے۔(معجم کبیر،۲۲/ ۵۹،حدیث:۱۴۰)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

       پىارے پىارے اسلامى بھائىو! اس حدیثِ پاک سے معلوم ہوا کہ  زندگی بھر اگر بندہ گناہوں سےبچتا رہے اور پوری زندگی صرف اور صرف عبادت اور نیکیوں میں ہی گزار دے، تب بھی یہ تمام عبادت اللہکریم کی دی ہوئی ایک ہی نعمت کا شکریہ نہیں بن سکتی، جبکہ اس ربّ کی دی ہوئی نعمتیں تو بے عدد اور بے حساب ہیں، لہٰذا عقلمندی یہی ہے کہ ہمیشہ اللہ کریم کے ذکر اور شکر میں زبان کو مشغول رکھنا چاہیے اور اُس سے عافیت کی دعا مانگتے رہنا چاہیے۔

شُکر ایک کرم کا بھی اَدا ہو  نہیں سکتا

 

دِل اُن پہ فِدا جانِ حسن اُن پہ فِدا ہو

(ذوقِ نعت، ص۲۰۷)

       پىارے پىارے اسلامى بھائىو!ہم نعمتوں کی قدر کے بارے میں سُن رہےتھے، یقیناً ہماری زندگی کا ایک ایک پل اللہپاک کی دی ہوئی کثیر نعمتوں کے بوجھ(Burden) میں دبا ہوا ہے، اس پر ہم اس کریم ربّ کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے، نعمتوں کی ناقدری کرنے میں ایک بات ہمارے ہاں یہ بھی عام ہے کہ اگر کوئی چھوٹی سی بھی نعمت ہم سے جُدا ہوجائے تو ایک تعداد ہے جس کا حال یہ ہوتا ہےکہ وہ اسی کا رونا روتے نظر آتے ہیں، حالانکہ اس گئی ہوئی نعمت کے علاوہ اور بے شمار نعمتیں ہمیں حاصل ہوتی ہیں، مگر ہم وہ نعمتیں ہوتے ہوئے بھی انہیں فراموش کر دیتے ہیں، حالانکہ ہمیں چاہیے کہ اگر ایک نعمت چلی بھی جائے تو اسے اپنے پَرْوَرْدْگا ر کی مرضی سمجھ کر صبر اور شکرسے کام لیتے ہوئے دوسری نعمتوں پر نظر رکھیں اور اس کا شکریہ ہی ادا کریں۔ اگر ہم اپنے اسلاف کے معمولات دیکھیں تو