Book Name:Allah Ki Nemton Ki Qadr Kijye

جوچندمنٹوں میں کئی من دانے پِیس کرآٹابنادیتی ہے۔پھر جب وہ بیج پیس کر آٹا بن جائے تو اسے گُوندھنے کےلیے پانی کی نعمت عطا فرمائی، پھر اس گوندھے ہوئے آٹے کو پکانے کے لیے آگ کی نعمت عطا فرمائی، پھر جب وہ پک جائے اور روٹی کی صورت میں ہمارے سامنے آئے تو اسے عزّت و تعظیم سے کھانے کےلیے ہمیں ہاتھوں کی نعمت عطا فرمائی، ہم ہاتھوں سے اس کھانے کو اُٹھا کر اپنے منہ کے قریب کرتے ہیں، منہ کے اوپر ناک کی صورت میں کھانے کے خوشبودار یا بدبودار ہونے کی جانچ کے لیے ایک نعمت عطا کی ہے، پھر کھانے کا لقمہ ہم اپنے منہ میں ڈالتے ہیں، اب سوچیں کتنی ساری نعمتیں اس کے لیے استعمال ہوتی ہیں، اس کھانے کو چبانے کے لیے اللہپاک نے ہمیں دانتوں کی نعمت عطا فرمائی ، اگر کھانے میں کوئی ایسی چیز ہو، جو کھانے کے لائق نہ ہو، جیسے کوئی پتھر، ہڈی وغیرہ تو دانتوں سے ٹکراتے ہی پتہ چل جاتا ہے کہ یہ ہمیں نہیں کھانا، ہم اسے نکال دیتےہیں، پھر اگر وہ شے نرم ہو  جیسے بال ، دھاگہ وغیرہ تو  زبان کی نعمت ہمیں بتاتی ہے کہ یہ ہمیں نہیں کھانا اور ہم اسے نکال دیتےہیں، پھر اس کھانے کو معدے تک لے جانے کے لیے اللہپاک نےہمیں لُعاب(تُھوک) کی نعمت عطا فرمائی، منہ میں خود بخود بننے والا یہ پانی اس کھانے کو آنتوں کے ذریعے معدے تک لے جاتا ہے، معدے کے ساتھ اللہپاک نے پِتّے کی صورت ایک نعمت عطا فرمائی،جہاں سے اس کھانے پر تیزاب کے قطرے پڑتے ہیں جس سے وہ کھانا گل جاتا ہے، اب اس سے نمکیات علیحدہ ہوتےہیں، اس سے خون کےسُرخ سیل( Red Cell)الگ ہوتے ہیں،  سفیدسیل(White Cell) الگ ہوتے ہیں، فائدے مند پروٹین الگ ہوتے ہیں،اَلْغَرَض! بدن کے لیے تمام مفید چیزیں اس غذا سے خود کار سسٹم کے تحت جُدا ہوتی ہیں اور باقی فُضلے کی صورت میں پیٹ سے باہر آجاتی ہیں، غور کیجئے! کھانا کھانے سےلے کر ہضم ہونے تک ہر ہر چیز ایک نعمت ہے۔ یہ تو وہ نعمتیں ہیں جو صرف کھانے  کے لیے استعمال ہوتی ہیں، اس کے علاوہ نعمتوں کا ایک طویل سلسلہ ہے جن