Book Name:Allah Ki Nemton Ki Qadr Kijye

اس حالت میں بھی وہ شخص ان الفاظ کے ساتھ اپنے ربّ کی حمد وثنا کررہا تھا کہ اے میرے پَرْوَرْدْگا ر! میں تیری وہ حمد(تعریف) کرتا ہوں جو تمام مخلوق کی حمد کے برابر ہو۔اے میرے پَرْوَرْدْگا ر! بے شک تُو تمام مخلوق کا خالق (بنانے والا)ہے اور تُو سب پر فضیلت رکھتاہے، میں اس انعام پر تیری حمد کرتا ہوں کہ تُو نے مجھے مخلوق میں کئی لوگوں سے افضل بنایا۔

    وہ بزرگرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ جب میں نے اس شخص کی یہ حالت دیکھی تو میں نے کہا: خدا کی قسم!میں اس شخص سے یہ ضرور پوچھوں گا کہ کیا حمد کے یہ پاکیزہ کلمات تمہیں سکھائے گئے ہیں یا تمہیں اِلہام ہوئے ہیں؟چنانچہ اسی ارادے سے میں اس کے پاس گیا اور اسے سلام کیا،اس نے میرے سلام کا جواب دیا۔ میں نے کہا:اے مردِ صالح!میں تم سے ایک چیز کے مُتَعَلِّق سوال کرنا چاہتا ہوں،کیا تم مجھے جواب دو گے؟وہ کہنے لگا:اگر مجھے معلوم ہوا تو اِنْ شَآءَ اللہ  ضرور جواب دو ں گا۔میں نے کہا:(تمہارے ہاتھ، پاؤں اور آنکھیں وغیرہ سب ضائع  ہوچکی ہیں پھر)وہ کون سی نعمت ہے جس پر تُم اللہ  کی حمد کررہے ہواور وہ کونسی فضیلت ہے جس پر تُم اس کا شکر کر رہے ہو؟ وہ شخص کہنے لگا:کیا تُو دیکھتا نہیں کہ میرے ربّ نے میرے ساتھ کیا مُعاملہ فرمایا؟میں نے کہا:کیوں نہیں،میں سب دیکھ چکاہوں۔پھر وہ کہنے لگا:دیکھو!اگراللہ پاک چاہتا تو مجھ پر آسمان سے آگ برسا دیتا جو مجھے جلاکر راکھ کر دیتی،اگر وہ پَرْوَرْدْگا ر چاہتا تو پہاڑوں کوحکم دیتا اور وہ مجھے تباہ وبر باد کر ڈالتے،اگر اللہ  چاہتا تو سمندر کو حکم فرماتا  جو مجھے غرق کردیتا، اگر اللہ چاہتا تو زمین کو حکم فرماتا تو وہ مجھے اپنے اندر دھنسا دیتی۔ لیکن دیکھو،اللہ پاک نے مجھے ان تمام مصیبتوں سے محفوظ رکھا، پھر میں اپنے رَبّ کا شکر کیوں نہ ادا کروں؟اس کی حمد کیوں نہ کروں؟اوراس پاک پَرْوَرْدْگا ر سے مَحَبَّت کیوں نہ کروں؟

(عیون الحکایات،ص۹۴ملخصاً)