Book Name:Allah Ki Nemton Ki Qadr Kijye

نقصان دہ ہیں۔ لہٰذا اچھا یا بُرا ہونے کا مدار اپنی سوچ پر نہ رکھو بلکہ اللہ کریم کے حکم پر رکھو۔

       اللہ پاک نے جس چیز کا حکم دیا وہ بہرحال ہمارے لئے بہتر ہے اور جس سے منع فرمایا وہ بہرحال ہمارے لئے بہتر نہیں ہے۔(صراط الجنان ، پ۲،البقرۃ،تحت الایۃ:۲۱۶، ۱/۳۳۱)

       پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اسی طرح کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی نعمت  کے چلے جانے یا کسی مصیبت میں مبتلا ہونے میں کوئی اور حکمت کار فرما ہوتی ہے، لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہر حال میں صبر کا دامن تھامے رہیں اور شکوہ و شکایت کی بجائے شکر سے اپنی زبان تَر رکھیں۔ ربِّ کریم کا شکر ادا کرنے کے بے شمار فائدے ہیں:٭ شکر کرنے والے کواللہ کریم  پسند فرماتا ہے  ٭ شکر کی برکت سے   بندے  کو  تکالیف  سے نجات حاصل  ہو تی ہے    ٭ شکر کرنے  سے بندے  کی نعمتوں کی حفاظت ہوتی ہے  ٭ شکر کرنے  سے نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے  ٭ ٭ شکر کرنا  اللہ والوں  کا طریقہ ہے  ٭ شکر  اعلیٰ درجے کی عبادت ہے ٭ شکر کرنے والا اللہ  کریم اور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا محبوب بندہ  بن جاتا ہے  ٭شکر کرنے سے نیکیوں میں اضافہ ہوتا ہے ٭ ربِّ کریم کا شکرادا  کرنا ربّ کو راضی کرنے کا ذریعہ ہے٭اللہ پاک کا شکر ادا کرنے سے شیطان ذلیل ورُسوا ہوتا ہے۔ لہٰذا ہمیں بھی اس نیک عادت کو اپنانا چاہیے۔

      پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ہم سُن رہے تھے کہ نعمت کیوں چلی جاتی ہے، اس بارے میں قندیلِ نورانی،غوثِ صمدانی، محبوبِِ سبحانی، شہبازِ لامکانی، عالمِ ربانی حضرت سَىِّدُناشیخ عبدالقادر جیلانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:تین وجوہات کی بنا پر آدمی مصیبت میں مبتلا کیا جاتا ہے۔         

       ایک وجہ یہ ہے کہ کبھی بندہ گناہوں کی سزا کے طور پر مصیبتوں میں مبتلا کیا جاتا ہے۔    جو مصیبت گناہوں کی سزا کےلیے ہوگی اس کی علامت یہ ہے کہ بندہ صبر کی بجائے مخلوق کےسامنے شکوہ شکایت