Book Name:Dukhyari umat ki Khayr Khuwahi

ڈھال رکھاتھا،اَلغَرض!آپ گفتاروکردارکےحقیقی غازی تھے۔٭بالآخرنَمازِ فجرمیں ایک بدبخت نے آپ پر خنجر(A Dagger) سے وارکیااورآپ زَخموں کی تاب نہ لاتےہوئے تیسرے دن شَرفِ شَہادَت سے سَرفَراز ہوگئے ۔ بَوَقْتِ وَفات آپ کی عُمر شریف63  برس تھی۔٭حضرتِ سَیِّدُنا صُہَیْبرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نےآپ کی نَمازِ جنازہ پڑھائی اورآپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ روضَۂ   مُبارَکہ کےاندرحضرتِ سیِّدُنا صِدِّیقِ اَکبررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکےپہلوئےاَنورمیں مَدفُون ہوئے۔(الرّیا ض النضرۃ فی مناقِب العَشرۃ ،۱/۲۸۵-۴۰۸-۴۱۸، ملخصاً،ملتقطا)  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو! امیرالمؤمنین سیِّدُناعمرفاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی عادتِ مبارکہ تھی کہ  اپنی رعایا کی ہر وقت خبر گیری فرماتے رہتے ، صحرائے عرب کی سخت دھوپ اور رات کی تاریکی بھی رعایا کی خبر گیری سے آپ کو نہ روک سکی۔ آپ کی سیرتِ طیبہ کےبےشمار ایسے واقعات  ہیں جن  میں آپ نے اپنی رعایا کی خبر گیری کرتے ہوئےان کے مختلف مسائل کو حل فرمایا۔ آئیے!  اسی طرح کے کچھ واقعات سنتی ہیں ،چنانچہ 

بھوکے بچوں والی خاتون کی دادرسی:

       آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُاپنےخادم حضرت اسلم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کےساتھ رات کےوقت مدینہ منورہ کا دورہ فرمارہے تھے، ایک خاتون اپنے بچوں کے ساتھ اپنے گھر میں موجود تھی، جو رات کے وقت اپنے بچوں کو بہلانے کے لیے ہنڈیا میں پانی ڈال کر چولہےپر چڑھائےبیٹھی تھی، سیِّدُنا فاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے اس کی داد رسی فرمائی، اپنے کاندھوں پر کھانے کا سامان لے کر آئے، خود اپنے ہاتھوں سے پکا کر اس خاتون کے بچوں کو کھلایا، جب تک وہ بچےسونہ گئے آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ وہیں رہے،بعدازاں