Book Name:Dukhyari umat ki Khayr Khuwahi

بولاجائے،ہمارا احترام کیاجائے،ہمارے حقوق مکمل ادا کئےجائیں، ہمیں عزت و تعظیم کی نگاہ سے دیکھا جائے،  جس طرح ہم یہ سب اپنے لیے پسند کرتی  ہیں ہمیں اپنےمسلمان بھائی کے لئے بھی انہی چیزوں کوپسندکرنا چاہئے۔ اسی طرح جب ہم اپنے لئے یہ ناپسند کرتیہیں کہ ہمیں دھوکہ دیا جائے،ہماری غیبت کی جائے،ہمیں تہمت لگائی جائے،ہمارامال چرایا جائے،ہم سےرشوت(Bribe) لی جائے،ہم پرظلم کیاجائے، ملاوٹ والا مال خالص کہہ کر بیچا جائے،ہماری بےعزتی کی جائے، جس طرح ہم یہ سب اپنےلیے ناپسند کرتی  ہیں ہمیں دیگر اسلامی بہنوں کے لئے بھی  ان چیزوں کو ناپسند کرنا  چاہئے اور ایسی چیزوں سے بچنا چاہیے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بیمار وں کی عیادت

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو! بیمار کی عیادت کرنا بھی خیر خواہی کی ایک صورت ہے۔ اپنے مسلمان بھائی کی بیماری کا احساس کر کے، دل جوئی اور دلداری کی خاطر اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر عیادت کے لیے جانا دین و دنیا کے کئی فوائد کا سبب ہے۔نبیِ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا: ایک مسلمان جب اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کو گیا تو واپس ہونے تک جنت کے پھل چننے میں رہا۔(مسلم، کتاب البر..  إلخ، باب فضل عيادۃ المريض،ص۱۰۶۵، حديث: ۶۵۵۱)معلوم ہوا عیادت کرنا بڑا فضیلت بھرا کام ہے۔ ہمارے بزرگانِ دین اس وصف  میں بھی اپنی مثال آپ تھے۔  بسا اوقات وہ فقط اس نیک کام کے لیے کئی کئی دن کا سفر کرتے۔ چنانچہ سِلسلۂ رفاعیہ کے عظیم پیشوا حضرت سَیِّدُناامام احمد کبیررفاعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکے بارے میں منقول ہے کہ وہ گاؤں کےکسی شخص کی بیماری کاسنتےتواس کےپاس جاکراس کی عیادت کرتے اگرچہ راستہ