Book Name:Dukhyari umat ki Khayr Khuwahi

کتناہی دور کیوں نہ ہوتااور(کبھی کبھار) جانے آنےمیں ایک دو دن لگ جاتے،کبھی یوں بھی ہوتاکہ آپ راستوں پرکھڑے  ہوکر نابیناؤں کاانتظارکرتےاگرکوئی مل جاتاتوہاتھ پکڑکر انہیں  منزل تک پہنچا دیا کرتے۔(فیضان سید کبیراحمد رفاعی،ص۱۳)

عمر رسیدہ لوگوں پر شَفْقت

       آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہجب کسى عُمر رسیدہ شخص کو دىکھتےتواس کےمحلے والوں کے پاس جاتےاور انہیں سمجھاتےہوئےیہ حدیثِ پاک سناتےکہ حضورنبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرماىا: جوبوڑھےمسلمان کی عزت کرتاہےاللہ پاک اس کےبُڑھاپے کے وقت کسی اورکو اس کى عزت(Respect)کرنےپرمُقررفرمادیتاہے۔(ترمذی،کتاب البر والصله،باب ماجاء فی اجلال الکبیر،۳ /۴۱۱، حدیث :۲۰۲۹) (فیضان سید کبیراحمد رفاعی،ص۱۴)

      میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو! دیکھاآپ نے! ہمارے بزرگوں کا طرزِ زندگی کس قدرخوب تھا کہ کہیں  کسی کے ساتھ حُسنِ سلوک سے پیش آتےتو کہیں بیماروں کی تیمارداری کیا کرتے،کہیں محتاجوں اورپریشان حالوں کی دَسْت  گیری فرماتے تو کہیں نابیناؤں اور عمر رسیدہ لوگوں کی خَیر خواہی اوردِلجوئی فرمایاکرتے۔غرض یہ حضرات میٹھےآقا،مدینےوالےمصطفےٰصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اس  فرمانِ ذیشان:خَیْرُ النَّاسِ  اَنْفَعُہُمْ لِلنَّاسِ یعنی بہترین شخص وہ ہےجولوگوں کوفائدہ پہنچائے۔( جامع صغیر، ص۲۴۶،حدیث:۴۰۴۴) کی  عملی تصویر  ہوا  کرتے تھے۔

       میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو! اگر اس  گئےگزرے دَور میں ہم سب ایک دوسرے کی غمخواری وغمگُساری میں لگ جائیں توآناً فاناًدُنیا کانقشہ ہی بدل کررَہ جائے۔ آج بھی اگر خیرخواہی کی مشکبار ہوا