Book Name:Dukhyari umat ki Khayr Khuwahi

فرماتے ہیں: اصطلاح میں کسی کی خالص خیر خواہی کرنا جس میں بدخواہی کا شائبہ نہ ہو یا خُلوصِ دل سے کسی کا بھلا چاہنا نصیحت(یعنی خیرخواہی)ہے۔(مراۃ المناجیح ، ۶/۵۵۷)

      میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو! لفظِ خیرخواہی اپنےمفہوم کےاعتبارسےعام ہےمثلاً مسلمانوں کےساتھ نرمی  و  بھلائی  سے پیش آنا،ان کی مالی مددکرنا،ان کی پریشانی دُورکرنا،انہیں کپڑے پہنانا، انہیں کھانا کھلانا، انہیں آرام و سکون مہیا کرنا، ان کی ضروری خواہشات کو پورا کرنا، شرعی رہنمائی کرنا یا کروا دینا، بھٹکے ہووں کو راہِ راست پر لانا، الغرض کسی بھی طرح  سے اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ خیرخواہی کرنا ثواب  کا کام ہے۔لیکن افسوس!فی زمانہ ہماری حالت  یہ ہے کہ  ہم ”یاشیخ اپنی اپنی دیکھ“ کےتحت صرف اپنے معاملات  سُلجھانے  کی  فکر میں رہتی ہیں۔ ٭ ہمارے  آس پاس  کتنے مسلمان پریشان  حال ہیں  ہمیں اس کا کوئی احساس  نہیں ہوتا۔ ٭ وہ لوگ جن سے ہمارا روزانہ واسطہ  پڑتاہے ان میں سے کتنے خوش دلی سے اور کتنے پریشان چہروں سے ہمیں ملتے ہیں ہمیں اس کی کوئی فکر نہیں ۔ ٭ہمارے جاننے والوں میں سے کتنے قرضوں میں جکڑے ہوئے ہیں بلکہ خاندان میں ہمارے کتنے رشتہ دار غربت و افلاس کی چکی میں پِس رہے ہیں ہمیں اس کی کوئی خبر نہیں۔ ٭ہمارے پڑوسیوں کو دو  وقت کا  کھانا  بھی  نصیب ہوتا ہے یانہیں ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں ، ٭ پہننے کے لئے مناسب کپڑے  بھی میسر آتے ہیں یا نہیں ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں ۔ ٭کتنے بیماروں کی راتوں کی نیند اور دن کا سکون  پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے برباد ہو رہاہے   اس طرف  ہماری  توجہ ہی نہیں ہوتی ۔ یادرکھئے! ایک اچھا مسلمان وہی ہوتاہےجواپنےلئے پسند کرے وہی اپنے بھائی کےلئے بھی پسندکرے۔ آئیے!اپنےاندر پیارےآقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دُکھیاری اُمَّت کی خیرخواہی کا جذبہ بیدار  کرنےکے لئے(3) فرامین ِمصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سنتی ہیں،چنانچہ 

 خیرخواہی  کے فضائل