Book Name:Dukhyari umat ki Khayr Khuwahi

کرنا۔٭اماموں سےمرادیاتواسلامی بادشاہ اسلامی حکام ہیں یا علماءِ دین مجتہدینِ کاملین اولیاء واصولیین ہیں۔ان کی نصیحت یہ ہےکہ ٭ان کے ہرجائزحکم کی بقدرِ طاقت تعمیل کرنا، ٭لوگوں کوان کی اطاعتِ جائزہ کی طرف رغبت دینا،٭آئمہ مجتہدین کی تقلیدکرنا،٭ان کےساتھ اچھا گمان رکھنا،٭علماءکاادب کرنا۔٭عام مسلمانوں کینصیحت (یعنی خیرخواہی)یہ ہے کہ ٭بقدرِ طاقت ان کی خدمت کرنا،٭ان سےدینی ودنیاوی مصیبتیں دورکرنا،٭ان سےمحبت کرنا،٭ان میں عِلمِ دین پھیلانا، ٭نیک اعمال کی رغبت دینا،٭جوچیز اپنےلیےپسندنہ کرےان کےلیےپسندنہ کرنا۔(مرآۃ المناجیح ، ۶/ ۵۵۷، ملخصاً)

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو! مسلمانوں کی خیرخواہی کرنےکے بڑے فضائل ہیں، یہی وجہ ہےکہ ہمارے  بُزرگوں کےدلوں میں اُمّت کی خیرخواہی اورغمخواری کاجذبہ کوٹ کوٹ  کربھراہوا تھا،وہ مُقدَّس ہستیاں لوگوں کی خیر خواہی کرتے اور اپنے دلوں   کو راحت(Comfort)  پہنچاتے تھے ، چنانچہ

ایک شرابی کوسیِّدُنا فاروقِ اعظم کی نصیحت

 امیرالمومنین سیِّدُنافاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنےایک مرتبہ ملک شام کےایک بہادرشخص کو تلاش کیا لیکن وہ نہ ملا ، آپ کو بتایا گیا کہ وہ شخص شراب کا عادی ہوگیا ہے۔آپ نے اپنے کاتب سےفرمایا لکھو:عمربن خطاب کی طرف سےفلاں کےنام! تم پرسلامتی نازل ہو، میں تمہارےمتعلقاللہپاک کا شکر گزار ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں ، جو گناہوں کو بخشنے والا، توبہ قبول کرنے والا، سخت سزا دینے والا،بڑےانعام والاہے،اس کےسوا کوئی معبودنہیں،اسی کی طرف لوٹ کرجاناہے۔پھر آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنےاس کےحق میں دعاکی کہ   اللہ   پاک اسےبیماری سےشفاعطافرمادے،اس کےدل کوپھیر دے،اس کوتوبہ کی توفیق دےدے۔ جب قاصدوہ مکتوب لےکراس کےپاس پہنچا،اس شخص نے مکتوب پڑھا توکہنے لگا:میرا رب گناہوں کو بخشنے والا ہے،یقیناً   اللہ   پاک نے میری مغفرت کامجھ سے وعدہ فرمالیاہے اور وہی توبہ