Book Name:Dukhyari umat ki Khayr Khuwahi

ساتھ  اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ ایک پُراَمن معاشرہ بنانے میں بھرپور معاونت ملےگی۔

       شیخ الحدیث حضرت علامہ عبد المصطفےٰ اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  اس حدیثِ پاک کہ سرکار عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا:اَلدِّیْنُ نَصِیْحَۃٌ یعنی دین مسلمانوں کی خیرخواہی ہی ہے۔(مسلم،کتاب الایمان،باب بیان الدین النصیحۃ، ص۵۱ ،حدیث:۱۹۶) فرماتے ہیں: ’’دوسروں کابھلا چاہنا‘‘ اور   ہر مسلمان کے ساتھ ’’خیر خواہی‘‘ کرنا، اس کے مفہوم میں  بڑی وُسْعَت ہے اور حقیقت تو یہ ہے کہ’’ہر مسلمان کی خیر خواہی‘‘یہ ایک ایسا عملِ خیرہے کہ اگر  ہر مسلمان اس تعلیمِ نبوت کو حِرزِ جان بنا کر اس پر عمل شروع کردے تو ایک دَم مسلمانوں کے بگڑے ہوئے معاشرےکی کایا پلٹ جائے اور’’مسلم معاشرہ ‘‘ آرام و راحت اور سکون و اطمینان کا ایک ایسا گہوارہ بن جائے کہ دنیاہی میں  بہِشْت (جنت)کے سکون و اطمینان کا جلوہ نظر آنے لگے۔ظاہر ہے کہ جب  ہر مسلمان اپنی زندگی کا یہ نصب العین بنالے گاکہ میں  ہر مسلمان کی خیر خواہی کروں گاتو ہر قسم کے مکرو فریب،نقصان و ضرر ،ظلم وستم،بُغْض و حسد، خِلاف و شِقاق،عِنادو نِفاق، بدخواہی و اِیذا رَسانی تمام قبِیح  (بُری)خصلتوں  (Features)کا مسلمانوں کے گھروں سے جنازہ نکل جائے گا اور ہر مسلمان ہر ایک مسلمان کے لیے صلاح وفلاح   اور نفع رَسانی و بھلائی  کےسوا نہ کچھ کر سکے گا،نہ کچھ سوچ سکے گا، نہ کوئی مسلمان کسی مسلمان کے ساتھ خیانت کرے گا، نہ چغلی، غیبت اور بہتان تراشی کا مرتکب  ہوگا، نہ ظلم کے کسی پہلو کو بھی اپنے گوشۂ خیال میں  آنے دے گا، نہ کسی کے بنتے ہوئے کام میں  روڑا  اَٹکائے گا بلکہ وہ سب کا بھلا چاہے گااورسب کے ساتھ بھلائی  کرے گا۔جس کا قدرتی نتیجہ یہ  ہوگا کہ لوگ بھی اس کی خیر خواہی اور بھلائی  کریں  گے اور و ہ بھی ہر نُقصان سے محفوظ رہے گا اور ہمیشہ اس کا بھلا ہوتا رہے گا۔(منتخب حدیثیں،ص۲۳۱)

خیر خواہی کی تعریف

حکیم الامّت حضرت مفتی احمدیارخان نعیمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ خیرخواہی کی تعریف  کرتے ہوئے