Book Name:Dukhyari umat ki Khayr Khuwahi

ہےکہ اپنا کام ہوناچاہئے اگرچہ اس  سے دوسرےکا بنا بنایا  کام بگڑ جائے۔ یاد رکھئے! دینِ اسلام انسانیت کا سب سے بڑا خیر خواہ ہےاور اپنے ماننے والوں کو بھی دوسروں سے خیر خواہی کرنے اور ان سے بھلائی کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔ مسلمانوں  کی خیرخواہی میں مشغول رہنا جہاں دنیاوآخرت میں سعادت  کا باعث ہے وہیں رحمتِ الٰہی  کے حصول کا بھی ذریعہ ہےجیساکہ نبیِ کریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ و اٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشادفرمایا: وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ یعنی اللہپاک بندہ کی مدد پر رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد پر رہے۔(مسلم، کتاب الذکر وا لدعاء ۔۔۔الخ ، باب فضل الاجتماع ۔۔۔ الخ ، ص۱۱۱۰، حدیث : ۶۸۵۳)

مسلمانوں کی خیرخواہی 

خیرخواہیِ امت کے جذبے سے سرشار ہمارے بزرگانِ دین میں سے ایک حضرت خواجہ شمس الدین سیالوی چشتی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بھی ہیں ۔ آپ نےسیال شریف میں اپناخانقاہی نظام اعلیٰ پیمانےپر قائم کیا اور سلسلۂ عالیہ  چشتیہ نظامیہ کی خوب اشاعت فرمائی۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے ہاں لنگر کا خاص اہتمام ہوتا تھا،تمام زائرین اور مسافروں کو کھانا لنگر خانے سے ملتا تھا ،شہر کےمفلسوں اور بے کسوں کے لیے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کےلنگرکےدروازےہروقت کھلےرہتے۔قیام کابھی  بہت اچھاانتظام (Arrangement) تھا۔ہر آنے والے کو چارپائی اور بستر مہیا کیے جاتے تھے جو لوگ مستقل خانقاہ میں رہتے تھے ان کو کپڑے بھی دیئے جاتے تھے۔(فیضان  شمس العارفین،ص۳۹)

       میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو! سناآپ نےکہ حضرت خواجہ شمس الدین سیالویرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنےاپنی خانقاہ میں مسلمانوں کی  حاجت روائی اور ان کی خیر خواہی کےلئے  کیسا زبردست نظام بنایاہواتھا،ذراسوچئے!آج ہم اپنے لئےیہ پسند کرتی ہیں کہ ہمیں کوئی تکلیف نہ  پہنچائی جائے، ہم  سے سچ