Book Name:Dukhyari umat ki Khayr Khuwahi

بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   سےتربیت پانے والےبھی اُمّتِ مُسلمہ کی خیر خواہی کے جذبے سےسرشار ہوتے ہیں، جیساکہ 

محبوبِ عطار،حاجی زم زم رضاعطاریرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کےبچّوں کی امّی کاکہناہےکہ مرحوم کو دُکھیاروں کی حاجت روائی اور مالی امداد کا بَہت جذبہ تھا، خود تو غریب تھے مگر مُخَیّر اسلامی بھائیوں کے ذریعے ضَرورتمندوں کی مالی مشکِلات حل) (Solveفرما دیتے اوررِیا سے بچنے کیلئے اِسے چُھپانے کی بھی ترکیب فرماتے،مجھ سےبھی چھپاتے البتّہ کبھی کبھی باہَرسے معلوم ہوجاتا ۔(محبوب عطار کی 122حکایات،۱۲۳)  

اسی طرح مرحوم نگرانِ شوریٰ، بلبلِ روضۂ رسول حاجی محمد مشتاق عطاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بھی  امت کی خیرخواہی میں پیش پیش رہتے تھے۔ آپ کی سیرت کی خوشبوؤں سے لبریز دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ”عطار کا پیارا“ کے صفحہ نمبر 40 پر ہے: ایک اسلامی بھائی  کے بیان کا خلاصہ ہے کہ حاجی مشتاق عطاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ میرے استادِ محترم ہیں، اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میں نے مدرسۃ المدینہ بالغان میں آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسے درست تلفظ و مخارج کے ساتھ قرآن کریم پڑھنا سیکھا ہے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہجہاں دیگر صفاتِ عظیمہ سے مُزّین تھےانہیں میں ایک یہ بھی تھی کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہدوسروں کی پریشانیوں اور دکھ درد کو اپنا درد سمجھتے تھے، دل میں کوئی پریشانی  ہو اگر ان کو بتادی جاتی تو وہ اپنا دکھ سمجھ کر اتنا پیارا مشورہ عنایت فرمایا کرتے کہ غمزدہ کو تسلّی ہو جاتی جبکہ خود کبھی کسی سے اپنی پریشانی بیان نہ کرتے اور ہردم دامن صبر و شکر تھامے رکھتے۔ (عطار کا پیارا، ص۴۰)

زباں پرشِکوہ رنج و اَلَم لایا نہیں کرتے

نبی کے نام لیوا غم سے گھبرایا نہیں کرتے

(عطار کا پیارا، ص۴۰)