Book Name:Makkha Mukarramah Ki Shan o Azmat

(۲)جِتنی اَچّھی نیّتیں زِیادہ،اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔

بَیان سُننے کی نیّتیں

موقع کی مناسبت اور نوعیت کے اعتبار سے نیتوں میں کمی ،بیشی وتبدیلی کی جاسکتی ہے۔

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوںگی۔ ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسری اسلامی بہنوں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنےاوراُلجھنے سے بچوں گی۔صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئےپست آواز سے جواب دوں گی۔اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی۔ دورانِ بیان موبائل کے غیر ضروری استعمال سے بچوں گی، نہ بیان ریکارڈ کروں گی نہ ہی اور کسی قسم کی آواز  کہ  اِس کی اجازت نہیں ،جو کچھ سنوں گی، اسے سن   اور سمجھ   کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا   کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                    صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بکثرت رونے والا حاجی

شَیْخِ طریقت،اَمیرِ اَہلسُنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  اپنی مایہ ناز تصنیف”عاشقانِ رسول کی 130حکایات “ کے صَفْحہ نمبر 118پر تحریر فرماتے ہیں:حضرت سَیِّدُ نا مُخَوَّل رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضرت سَیِّدُنا بُہَیْم عِجْلی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنے مجھ سے فرمایا : میرا حج کا اِراد ہ ہے کسی کو میرا رَفِیْقِ سفر بنادیجئے۔ چُنانچِہ میں نے اپنے ایک پڑوسی کو اُن کے ساتھ سَفَرِ مدینہ پر آمادہ کرلیا۔دوسرے دن میرا پڑوسی میرے پاس آیا اور کہنے لگا:میں حضرت سَیِّدُنا بُہَیْم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے ساتھ نہیں جاسکتا۔ میں نے حَیْرت سے کہا:خدا کی قسم ! میں نے کُوفَہ بھر میں اُن جیسا بااَخلاق آدَمی نہیں دیکھا،آخِر کیا وجہ ہے کہ تم اُن کی