Book Name:Makkha Mukarramah Ki Shan o Azmat

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو! حَرَمَیْن شَرِیْفَین کی حاضِری کی تڑپ اپنے اندر پیدا کرنے کے لئے بزرگان ِدین رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی سیرت کا مُطَالَعَہ کرنابے حدمفید ہے،یہ حضرات مکّے مدینے کی سرزمین سے سچّی عقیدت و مَحَبَّت فرمایا کرتے تھے،اِن مقامات سے اِن کی مَحَبَّت کا اندازہ اِس بات سے لگائیے کہ بعض بزرگوں کا یہ معمول تھا کہ وہ کسی اور ملک یا شہر کے رہائشی ہونے کے باوُجود بھی مَکَّۂ مُکَرَّمَہ کےفُیوض و بَرَکات حاصِل کرنے کی غَرض سے زندگی(Life) کا کثیر حِصَّہ شہرِ محبوب کی خوشبودار و خوش گوار فضاؤں  میں سانسیں لیتے گزارا کرتے اور ہر سال اِسْتِقامت کے ساتھ بَیْتُ اللہ شریف کے حج کی سعادت سے بھی فیضیاب ہوتے،چنانچہ

مجھے حَرَم شریف میں لے چلو

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب”ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت“کے صَفْحہ 198پر ہے:(قُطْبِ مَکَّۂ مُکَرَّمہ)حضرت مولانا عبدُالْحق اِلٰہ آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  ہند کے باشِندے اورجَلیلُ القَدْر عالِمِ دین تھے،چالیس(40) سال سے زائد مکّے شریف میں رہائش اِختیار کئے رہے۔ہر سال ضرورحج کرتے۔ایک سال زمانَۂ حج میں آپ بَہُت بیمار ہو کر بستر پر پڑے تھے،ذُوالْحِجَّۃِ الْحرام کی نویں(9) تاریخ کو اپنے شاگِردوں سے کہا:مجھے حرم شریف میں لے چلو!کئی افراد اُٹھا کر لا ئے اور کعبۃُ اللہ کے سامنے بٹھادیا،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے  زمزم شریف منگا کر پِیا اور دُعا کی کہ الٰہی!حج سے محروم نہ رکھ۔اُسی وَقْت مولیٰ تعالیٰ نے ایسی قُوَّت(Energy)عطا فرمائی کہ اُٹھ کر اپنے پاؤں سے عَرَفات شریف گئے اور حج ادا کیا ۔(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،ص۱۹۸ملخصاً)

دِکھا ہر برس تُو حرم کی بہاریں      تُو مَکَّہ مدینہ دکھا یاالٰہی