Book Name:Makkha Mukarramah Ki Shan o Azmat

شَرَف ہر برس حج کا پاؤں خدایا    چلے طَیبہ پھر قافِلہ یاالٰہی

(وسائل بخشش مُرَمّم،ص۱۰۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  !سُنا آپ نے!قُطْبِ مَکَّۂ مُکَرَّمَہ حضرت مولانا عبدُالحق اِلٰہ آبادی مُہاجِر مَکّی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اللہکریم کے کس قدر زبردست ولی تھے،باوُجود یہ کہ اِنتہائی بیمار ہیں،بستر پر تشریف فرما ہیں،چلنے پھرنے سے عاجز ہیں اورکمزوری(Weakness) حد سے زیادہ بڑھ چکی ہے مگر چونکہ اُن کا جوش و جذبہ پہاڑ سے بھی زیادہ پختہ تھا،حج کی سعادت حاصِل کرنے کی تڑپ بھی اپنے عُروج پر تھی،گویا کہ اُن کی بس یہی دُھن تھی کہ

ہر سال یاالٰہی مجھے حج نصیب ہو      جب تک جِیوں میں عالَمِ ناپائیدار میں

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۲۷۴)

لہٰذا جیسے ہی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کو حَرمِ کعبہ میں لے جایا گیا تو وہاں پہنچتے ہی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے زَم زَم شریف پی کر رَبِّ کریم کی بارگاہ میں اپنی تڑپ کا اِظہار کردیا،بس پھر کیا تھا،بابِِ کرم کُھلا،دریائے رَحمت جوش میں آیا،اِنتظار کی گھڑیاں خَتم ہوئیں اور اللہ پاک  کے کرم سے اُنہیں ایسی قُوَّت  نصیب ہوئی کہ خود اپنے پاؤں پر چل کر عَرَفات بھی  تشریف لے گئے اور حج کی سعادت پانے میں بھی کامیاب ہوگئے۔

تُو نے مجھ کو حج پہ بُلایا        یااللہ مِری جھولی بھر دے

گِردِ کعبہ خوب پِھرایا       یااللہ مِری جھولی بھر دے

میدانِ عَرَفات دکھایا       یااللہ مِری جھولی بھر دے