Book Name:Makkha Mukarramah Ki Shan o Azmat

شارِحِ بُخاری مفتی شریفُ الحق اَمجدی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں:یہ اِرْشاد ہجرت کے وَقْت کا ہے،اُس وَقْت تک مدینۂ طَیِّبَہ حُضور اَقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے مُشَرَّف نہیں ہوا تھا،اُس وَقْت تک مَکَّہ پوری سَر زمین سے افضل تھا مگر جب حُضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مدینۂ طیِّبہ تشریف لائے تو یہ شرف اسے حاصِل ہو گیا ۔(نزہۃ القاری،۲/۷۱۱)

دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتاب’’ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت‘‘ ص236 پرہے: عرض: حُضُور! مدینۂ طیِّبہ میں ایک نَماز پچاس ہزار کا ثواب رکھتی ہے اور مکّۂ معظمہ میں ایک لاکھ کا ،اِس سے مکۂ معظمہ کا افضل ہونا سمجھا جاتا ہے ؟ ارشاد : جَمُہورحَنفِیہ(یعنی اکثر حنفی علماء)کایہ ہی مسلک ہے اورا مامِ مالِک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے نزدیک مدینہ افضل اور یِہی مذہب امیرُ المؤمنین فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا ہے۔ایک صَحابی(رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ) نے کہا:مکّہ معظمہ افضل ہے۔(سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے)فرمایا : کیا تم کہتے ہو کہ مکّہ مدینہ سے افضل ہے ! اُنہوں نے کہا:وَاللہ! بَیْتُ اللہ وحَرَمُ اللہ ۔فرمایا: میں بَیْتُ اللہ اور حَرَمُ اللہ(کے بارے)میں کچھ نہیں کہتا ، کیا تم کہتے ہو کہ مکہ، مدینے سے افضل ہے ؟ اُنہوں نے کہا:بخدا خانہ ٔ  خداو حرمِ خدا۔فرمایا:میں خانَۂ   خدا وحرمِ خدا (کے بارے)میں کچھ نہیں کہتا،کیا تم کہتے ہو کہ مکّہ مدینے سے افضل ہے؟(موطّا،۲/۳۹۶ ،حدیث: ۱۷۰۰)وہ (صحابی)وُہی کہتے رہے اور امیر ُالمؤمنین (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ)یِہی فرماتے رہے اوریِہی میرا(یعنی اعلیٰ حضرت کا)مسلک ہے۔صحیح حدیث میں ہے،نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں:اَلْمَدِیْنَۃُ خَیْرٌ لَّھُمْ لَوْکَانُوْا یَعْلَمُوْنَ مدینہ اُن کے لیے بہتر ہے اگر وہ جانیں۔(بخاری،۱/ ۶۱۸ ،حدیث: ۱۸۷۵)دوسری حدیث نَصِّ صریح ہے کہ فرمایا:اَلْمَدِیْنَۃُ خَیْرٌ مِّنْ مَّکَّۃَ یعنی مدینہ مکّے سے افضل ہے۔(مُعْجَم کبِیر، ۴/۲۸۸،حدیث:۴۴۵۰)

مکّے سے اِس لئے بھی افضل ہوا مدینہ     حصّے میں اِس کے آیا میٹھے نبی کا روضہ